حرم میں کرین گرنے کے مقدمہ کے ملزمین بری


مکہ مکرمہ ۔( ناز میڈیا ) مکہ مکرمہ میں فوجداری عدالت نے سانحہ حرم کرین کے حوالے تازہ فیصلے میں 13 ملزمان کو الزامات سے بری کردیا۔بری کئے جانے کے فیصلے میں بن لادن گروپ بھی شامل ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پر فرد جرم ثابت نہیں ہوئی۔ مقدمہ اپیل کورٹ کو ارسال کردیا گیا جہاں اس پر مزید بحث کرکے فیصلہ صادر کیا جائے گا۔عربی روزنامے کے مطابق مقدمہ میں محکمہ موسمیات کی رپورٹ کو بنیاد بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جس دن سانحہ ہوا محکمہ کی جانب سے ایسی کوئی اطلاع نہیں تھی کہ طوفانی ہوائیں چلیں گی، نہ ہی محکمہ کی جانب سے کسی قسم کی احتیاطی تدابیر اختیارکرنے کے حوالے سے انتباہ دیا گیا تھا۔واضح رہے اس سے قبل بھی فوجداری عدالت نے ابتدائی فیصلے میں حرم کرین مقدمہ میں نامزد ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔سابق فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے حرم کرین کے ملزمان پر جو فرد جرم عائد کیا گیا تھا اس سے تمام ملزمان بری ہیں کوئی بھی کسی بھی الزام کا مجرم ثابت نہیں ہوا۔ یاد رہے 11 ستمبر 2015 کو جمعہ کی شام سانحہ حرم کرین پیش آیا تھا جس میں 108 سے زائد افراد جاں بحق اور238 زخمی ہوئے تھے۔سانحہ حرم کرین کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کا حکم صادرکیا گیا تھا۔سانحہ حرم کرین کے حوالے سے کئی معاملات کی سماعت ہوئی۔ ابتدا میں فوجداری عدالت کے بینچ نے مقدمے کی سماعت سے یہ کہہ کر معذرت کرلی تھی کہ یہ ان کے دائرہ اختیار سے خارج ہے تاہم بعدازاں انہوں نے مقدمے کی سماعت شروع کی۔سال 2017 میں ابتدائی عدالت نے حرم کرین کے تمام ملزمان کو یہ کہتے ہوئے بری کر دیا تھا کہ یہ ایک حادثہ تھا اور ملزمان کے خلاف فرد جرم کے لئے ثبوت ناکافی ہیں۔ابتدائی عدالت کے فیصلے پر ازسرنو سماعت کی گئی دوسری مرتبہ بھی2019 میں عدالت نے یہ کہہ کر ملزمان کو بری کر دیا تھا کہ ملزمان پر عائد کی گئی فرد جرم ثابت نہ ہوسکی کیونکہ رپورٹوں کے مطابق کرین درست اور محفوظ مقام میں تھا جبکہ کرین کے حوالے سے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی تھی۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے