صحافی اختررحمن ایک مہمان نواز شخصیت تھے، حامد محسن کی والد ہ نے اپنے بچوں کی اسلامی خطوط پر تربیت کیBIDAR UPDATE 12/4/2021

صحافی اختررحمن ایک مہمان نواز شخصیت تھے، حامد محسن کی والد ہ نے اپنے بچوں کی اسلامی خطوط پر تربیت کی 

یاران ِ ادب کے تعزیتی اجلاس سے شرکاء کاخطاب

بیدر۔ 12/اپریل ( ناز میڈیا ) کل 11/اپریل کو اردو کی ادبی، سماجی، اور فلاحی تنظیم ”یارانِ ادب“ بیدر کے زیراہتمام صحافی اختررحمن اور سلام سنٹر بنگلور کے چیرمین جناب حامد محسن کی والدہ محترمہ کے انتقال پرایک تعزیتی اجلاس دفتر یاران ادب موقوعہ مسیح الدین احمد قریشیہ الماس میموریل ہال، تعلیم صدیق شاہ بیدر پر منعقد ہوا۔جس کی صدارت سید منورحسین صدر یارانِ ادب بیدر نے کی۔ 

مہمان خصوصی کی حیثیت سے بزرگ شاعر امیرالدین امیرؔ شریک رہے جبکہ مہمان اعزازی کی حیثیت سے سید لطیف خلش ؔ کو زحمت دی گئی۔ جناب عبدالقادر گتہ دارکی قرآن کی تلاوت سے پروگرام کاآغاز ہوا۔ جناب سید منورحسین نے اپنی تقریر میں کہاکہ اختررحمن ایک خاموش مزاج اورملنسارنوجوان تھے۔ عرصہ بعد جناب یوسف رحیم بیدری کے دفتر میں ان سے دوبارہ ملاقات ہوئی تھی۔ وہ اپنے والد قیصر رحمن کی بڑی 

تعظیم کیاکرتے تھے۔والد کے دوستوں سے احترام سے ملتے۔ وہ ایک مہمان نواز شخصیت تھے۔ مقدوربھرسماجی کام انجام دیاکرتے تھے۔ عظیم بادشاہ بھالکی نے اپنے تعزیتی کلمات میں کہاکہ میں مسلم ہاسٹل میں رہاکرتاتھا۔ جہاں اختررحمن کی سوشیل سرگرمیاں بہت ہوتی تھیں۔ پھر میری ملاقات یاران ادب کے دفتر میں ان سے ہوئی۔ وہ نہایت خوش مزاج انسان تھے۔ جناب سید لطیف خلش ؔ نے بتایاکہ اختررحمن خلوص ومحبت کے پیکر تھے۔ سیاست فورم کے تحت انھوں نے کامیاب ادبی نشستیں کیں۔ لیکن شوگر کی بیماری کوانھوں نے آسانی سے لیا، ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ جناب امیرالدین امیرؔ نے اپنے تعزیتی کلمات پیش کرتے ہوئے کہاکہ میں 15-20سال سے انھیں جانتاتھا۔ وہ کشادہ ذہن ودل کے مالک تھے۔ غریب غرباء کابے حد خیال رکھتے تھے۔اختررحمن نے اپنے مرض کو کافی برداشت کیا۔ جناب عبدالقادر گتہ دار نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ محمد یوسف رحیم بیدری نے اختررحمن پر اپنالکھاہوا تازہ مضمون پیش کیا۔ محمد کمال الدین شمیم ؔ، امیرالدین امیرؔ اور عظیم بادشاہ بھالکی نے منظوم خراج پیش کیا۔ اسی طرح ملک بھرمیں قرآن مجید کو غیرمسلمین تک مختلف زبانوں میں مفت پہنچانے والا معروف ادارہ ”سلام سنٹربنگلور“ کے چیرمین جناب حامد محسن کی والدہ محترمہ عصمت سارا کے سانحہ ئ ارتحال پر اجلاس میں ان کاذکر خیر کیاگیا۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے بتایاکہ عصمت سارا صاحبہ کاتعلق مدراس کی ایک جج فیملی سے تھا۔ انھوں نے بیوگی کی طویل زندگی گذاری  تاہم اس دوران انھوں نے اسلام کادامن ہاتھ سے جانے نہ دیا۔یہ تربیت دراصل انھیں ان کے شوہر نامدار جناب عبدالسلام مرحوم کی صحبت سے حاصل ہوئی تھی۔ اسی لئے انھیں اپنے تمام بیٹے اور بیٹیوں کی اسلامی نہج پر تربیت کرنے میں آسانی رہی۔ جماعت اسلامی ہند سے وابستگی نے بھی ان کے کردارمومنانہ میں چارچاندلگائے تھے۔ وہ ایک باہمت خاتون تھیں۔ جن کی سخت ترین تربیت کی بدولت ہی ان کے فرزندجناب حامد محسن نے اسلام کا دعوتی کام غیرمسلمین خصوصاً محکمہ پولیس اور بنگلوروکے علاوہ دیگر عدالتوں میں بڑے پیمانے پر کیا جس کے سبب اسلام سے متعلق غلط فہمیاں دور ہوئیں۔ صرف اپنے بچوں ہی نہیں بنگلور کی خواتین سے بھی حامد محسن کی والد ہ کے مربیانہ، مخلصانہ اور مشفقانہ مراسم تھے۔ وہ ایک رحمدل اور ہمدرد خاتون تھیں۔ اللہ تعالیٰ محترمہ عصمت سارا صاحبہ کے درجات بلندفرمائے اور ان کی اولادوں کو اپنے حفظ وامان میں رکھے۔ آمین۔جناب ناز حمیدالدین احمد اور دیگر شریک اجلاس رہے۔ اختررحمن مرحوم اور محترمہ عصمت سارا صاحبہ مرحومہ کے لئے جناب سید منورحسین نے دعائے مغفرت کی اور اجلاس اختتام کوپہنچا۔   

NEWS & ADVERTISMENT CONTACT 9880736910



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے