تلنگانہ پر 7 سال میں 4 لاکھ کروڑ کا بوجھ عائد ہوگیا : شرمیلا
حیدرآباد۔ 9 جولائی، ( ناز میڈیا ) وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی صدر شرمیلا نے کہا کہ ریاست میں راجنا راجیم لانے نئی سیاسی پارٹی تشکیل دی گئی ہے۔ 50 فیصد نشستیں خواتین کو مختص کی جائیں گی ۔ فلاحی حکمرانی فراہم کرنے میں کے سی آر ناکام ہوگئے ہیں ابھی تک نہ تو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور نہ ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ کورونا وباء کو آروگیہ شری اسکیم میں شامل نہیں کیا گیا پھر بھی تلنگانہ پر 4 لاکھ کروڑ کے قرض کا بوجھ عائد ہوگیا۔ آج اپنی نئی پارٹی کا اعلان اور جھنڈے کی رسم اجرائی کے بعد خطاب میں شرمیلا نے کہا کہ جب تک راج شیکھر ریڈی تھے عوام کے چہروں پر مسکراہٹ تھی وہی مسکراہٹ بحال کرنے وہ سرگرمیاں شروع کررہی ہیں ۔ انہوں نے چیف منسٹر کے سی آر اور ان کی غلط پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے موقع پر تلنگانہ کے حصہ میں فاضل بجٹ آیا تھا تاہم 7 سال کے دوران 4 لاکھ کروڑ روپئے کے قرض کا بوجھ عائد ہوگیا۔ غربت کی سطح گھٹنے کے بجائے بڑھ گئی ہے۔ ایک روپیہ کیلو چاول کی خاطر راشن شاپس پر قطاریں ہیں۔ اقتدار کا بیجا استعمال کرکے کے سی آر کے خاندان نے ریاست کو لوٹ لیا ہے۔ کورونا کے دوران عوام پریشان تھے لیکن کے سی آر نے کورونا کو آروگیہ شری اسکیم میں شامل نہیں کیا۔ فلاح و بہبود میں سرفہرست ہونے کا دعویٰ کرنے والے کے سی آر کورونا کے دوران جو لوگ اپنی جائیدادوں کو فروخت کرچکے ہیں انہیں کیا جواب دو گے۔ غلطی ہونے کا اعتراف کرکے ناک زمین پر رگڑنے سے بھی کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ کے سی آر کے دور حکومت سے سماج کے تمام طبقات بدظن ہیں اور ریاست میں ابھی تک 6 ہزار کسان خودکشی کرچکے ہیں۔ فلاحی اسکیمات راستہ بھٹک چکی ہیں، دریائے کرشنا پر گزشتہ دو سال سے پراجکٹس تعمیر کئے جارہے ہیں لیکن چیف منسٹر تلنگانہ اب کیوں ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کو طلب کرکے عشائیہ دیتے وقت اس مسئلہ پر خاموش کیوں رہے۔ دونوں چیف منسٹرس بات چیت کے ٹیبل پر بیٹھ کر آبی تنازعہ کو حل کرسکتے ہیں۔ مرکز بھی اس معاملہ میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہا ہے۔ ریاست میں اپنی محنت سے وائی ایس آر نے دو مرتبہ کانگریس کو اقتدار میں لایا مگر کانگریس نے کیا انعام دیا عوام جانتے ہیں۔ کانگریس قائدین کو وائی ایس آر کا نام لینے کا حق نہیں ہے۔ بی جے پی کے پاس کے سی آر کی بدعنوانیوں کے ثبوت ہیں تو وہ خاموش کیوں ہے ۔ کے سی آر کو جیل بھیجنے کا انتباہ دیا جارہا تھا پھر خاموشی کیوں اختیار کی گئی، کیا دونوں کے درمیان کوئی معاہدہ ہوگیا ؟۔ اقلیتوں کو کے سی آر ووٹ بینک ' بی جے پی ہیٹ بینک کی طرح دیکھ رہی ہے۔
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
0 تبصرے