حیدرآباد۔ 12اکٹوبر، ( ناز میڈیا ) وزیر برقی جگدیش ریڈی نے کہا کہ ملک میں کوئلہ کی سربراہی سے متعلق جاریہ بحران کیلئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کوئلہ کے بحران کے سبب تلنگانہ میں برقی کی قلت کے امکانات کو مسترد کردیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جگدیش ریڈی نے کہا کہ کوئلہ کی پیداوار کی صورتحال تلنگانہ میں اطمینان بخش ہے اور ملک کے دیگر حصوں میں جو قلت پیدا ہوئی ہے اس کے لئے مرکز کے فیصلے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں موجود کوئلہ کے ذخائر آئندہ 200 برس تک کیلئے کافی ہیں۔ جگدیش ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں برقی کی قلت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ایک منٹ کیلئے بھی برقی سربراہی میں خلل نہیں ہوگا۔ حکومت نے برقی بحران پر تلنگانہ کے قیام کے بعد دو برسوں میں قابو پالیا تھا اور ہر شعبہ کو 24 گھنٹے سربراہی جاری ہے۔ جگدیش ریڈی نے بتایا کہ ریاست کے برقی پراجکٹس میں تیار ہونے والی برقی کی حیدرآباد سربراہی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور حیدرآباد سے مختلف اضلاع کو گرڈ کے ذریعہ سربراہی عمل میں آئے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں ہائیڈل برقی کی تیاری اطمینان بخش ہے۔ سری سیلم، ناگر جنا ساگر، راما گنڈم، بھوپال پلی، کتہ گوڑم اور منگور جنریشن پلانٹس میں تیار ہونے والی برقی ریاست کی ضرورت کے مطابق کافی ہے۔ گزشتہ سال 16 ہزار میگا واٹ برقی کی سربراہی کی طلب تھی جس کی باآسانی تکمیل کی گئی۔ وزیر برقی نے کہا کہ مرکزی حکومت کے فیصلوں کے نتیجہ میں آنے والے دنوں میں شدید بحران اور مشکلات کا امکان ہے۔ مرکز کے فیصلہ سے ریاستوں میں برقی کٹوتی کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس طرح کی صورتحال پیدا ہوگی تو اس کی ذمہ داری مرکز پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت ریاست میں برقی کی صورتحال اطمینان بخش ہے اور کٹوتی کی کوئی گنجائش نہیں۔ چیف منسٹر کے سی آر کے فیصلوں کے نتیجہ میں ریاست کے کسی بھی علاقہ میں کٹوتی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت خانگی کمپنیوں کو برقی ادارے حوالے کرنے کی منصوبہ بندی کے تحت کوئلہ کی سربراہی میں کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی غلط پالیسی کے نتیجہ میں ملک بھر میں برقی کی کٹوتی کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ جگدیش ریڈی نے کہا کہ مرکز کو برقی پیداوار اور سربراہی کے معاملہ میں ریاستوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیئے۔ر
0 تبصرے