بیدر میں نعتیہ مشاعرہ اور یومِ
تاسیس کرناٹک کا انعقاد
بیدر۔ یکم نومبر ( ناز میڈیا ).آج یکم نومبر کو اسلامی لائبریری رٹکل پورہ بیدر میں یاران ِ ادب اور اسلامی لائبریری کے اشتراک سے ”نعتیہ مشاعرہ اور یوم ِ تاسیس کرناٹک“ کا انعقاد عمل میں آیا جس کی نگرانی بھالکی کے شاعرا ور افسانہ نویس جناب عظیم بادشاہ نے کی۔ پروگرام کاآغاز حافظ عبدالحکیم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
محمد سراج الحسن لائبریرین اسلامی لائبریری بیدر نے تمام کااستقبال کیا۔پھرنعتیہ مشاعرہ کاآغاز نعت خواں حافظ عبدالحکیم کی نعت شریف سے ہوا۔ مرزاؔچشتی صابری نظامی اور حضرت رشیداحمدرشیدؔ کی معروف نعتیں پڑھ کر سنائی گئیں۔ بعدازاں محمدامیرالدین امیرؔ، سید لطیف خلش، میرؔبیدری اورسید غوث اشرفی نے اپنی اپنی نعتوں کو پیش کیا جس کو داد سے نوازاگیا۔اور کافی سراہاگیا۔ پروگرام کادوسرا حصہ یومِ تاسیس کرناٹک کے حوالے سے تھا۔ محسن کمال مرحوم کی طویل نظم ”کرناٹک“ جو 8بندوں پرمشتمل ہے، اس کو پڑھ کر سنایاگیا۔ شرکاء نے نظم کو کافی پسند کیا۔ پھر محمد امیرالدین امیرؔ نے کرناٹک پر لکھی اپنی 23سالہ قدیم نظم پیش کی۔محمدیوسف رحیم بیدری سکریڑی یارانِ ادب بید رنے اپنے مختصر سے خطاب میں کہاکہ یارانِ ادب نے ماہ ربیع الاول میں 6نعتیہ مشاعروں کے انعقاد کافیصلہ کیاتھا، آج کامشاعرہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ اسکول اورکالجس وغیرہ سے باہر مشاعروں کاانعقا دایک چیلنج ہے۔نعتیہ مشاعروں کاذوق رکھنے والی عوام ایسے مشاعروں میں بڑی تعداد میں شریک رہ کر اس مبارک سلسلہ کو کامیابی تک پہنچائے۔ موصوف نے کہاکہ بزرگ شعراء نے نعتوں کا بڑااہم ذخیرہ اپنے پیچھے چھوڑا ہے۔اس ذخیرے سے استفادہ کرناچاہیے۔جناب عظیم بادشاہ بھالکی نے اپنے پراثر خطاب میں 66ویں کرناٹک راجیوتسو کی مبارک باد دیتے ہوئے کہاکہ آج یکم نومبر کا دن اسلئے اہم ہے کہ یکم نومبر1956ء کو ہماری ریاست کرناٹک کی تشکیل لسانی بنیادوں پرعمل میں آئی جس کو میسوراسٹیٹ کہاگیا۔1973ء کو دیوراج ارس وزیراعلیٰ بنے، تب گلبرگہ، بلاری اور دیگر اضلاع کے افراد نے ریاست کے نام”میسوراسٹیٹ“ پر اعتراض کیا۔ جس کے پیش نظر ریاست میسور ”کرناٹک“ کے نئے نام سے موسوم کی گئی۔ اسی طرح ہماراعلاقہ کلیان کرناٹک (قدیم نام حیدرآبادکرناٹک) کو کرناٹک میں شامل کرنے کے لئے سولاپور کی جے دیوی تائی لِگاڑے نے کافی رقم خرچ کی اور ایک مہم چلائی۔ بھیمناکھنڈرے، پربھوراؤکمبلی والے، مسٹر بیڈپ، کاکناڑے، وغیرہ نے بیدراور اس کے اطراف واکناف کے علاقوں کو کرناٹک میں شامل کرنے کے لئے کوشش کی۔ آخر کار بیدر جو تلنگانہ کا حصہ تھا وہ کرناٹک کاحصہ بنا۔ عظیم بادشاہ نے بتایاکہ کرناٹک ایک مکمل ریاست ہے اس ریاست کو ہر چیز وافر مقدار میں میسر ہے۔ تعلیم، ٹورازم، ٹیکنالوجی، ثقافتی ورثہ، سائنس، سونے اور لوہے کی کان وغیرہ کے میدانوں میں کرناٹک کا ثانی پورے ملک میں نہیں ہے۔ ریاست کرناٹک کو آگے بڑھانے اور اس کی ترقی میں اپناحصہ ادا کرنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہیے۔ عظیم بادشاہ نے آج کے پروگرام کے انعقادپر اسلامی لائبریری کے لائبریرین سراج الحسن شادمان کو مبارک باد پیش کی۔جناب سید غوث اشرفی کی دعا پر تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔محمد امجد حسین، محمدسلطان اور دیگر اس موقع پر موجودتھے۔
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
NEW & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
0 تبصرے