ممتاز عالم دین ، مفسر و داعی مولانا محمد یوسف اصلاحی کا انتقال

ممتاز عالم دین ، مفسر و داعی مولانا محمد یوسف اصلاحی کا انتقال



نئی دہلی 21 دسمبر ( ناز میڈیا )ہندوستان کےممتاز عالم دین،داعی و مفسر قرآن مولانا محمد یوسف اصلاحی کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔وہ پچھلے کافی عرصے سے بیمار تھے اور پچھلے دنوں طبیعت زیادہ بگڑنے پر انھیں داخل اسپتال کیا گیا تھا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے اور آج ان کا انتقال ہوگیا۔مولانا اصلاحی کی پیدایش 9 جولائی 1932 کو ہوئی،اس اعتبار سے ان کی عمر کم و بیش نوے سال تھی۔انھوں نے ابتدائی تعلیم اور حفظ وتجوید کے بعد بریلی اسلامیہ انٹر کالج سے ہائی اسکول پاس کیا، پھر اپنے والد ماجد شیخ الحدیث مولانا عبدالقدیم خانؒ کی خواہش کے مطابق مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور میں داخل ہوئے ، جہاں دو سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسۃ الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ آگئے جہاں مولانا اختر احسن اصلاحی کی زیر تربیت رہے اور امتیازی نمبروں سے سند فضیلت حاصل کی۔ مدرسۃ الاصلاح سے فراغت کے ساتھ ہی جماعت اسلامی ہند کے رکن بن گئے، اس وقت ان کی عمر 25 برس کی رہی ہوگی اور اسی وقت سے دعوت وتبلیغ، تصنیف وتالیف اور تعلیم وتربیت کے میدان سے ہمیشہ کے لیے وابستہ ہوگئے۔ مولانا نے اپنی اسی علمی وابستگی کے باعث 1972 میں اردو زبان میں شہر رام پور، یو پی سے ماہنامہ ''ذکریٰ'' کا اجرا کیا جو پچھلے ایک دہائی سے بھی زائد عرصے سے ماہنامہ ''ذکریٰ جدید'' کے نام سے انہی کی ادارت میں نئی دہلی سے پابندی کے ساتھ شائع ہو تا رہا ہے۔ مولانا کی نگرانی میں کئی فلاحی اور تعلیمی ادارے بھی چل رہے تھے، جن میں ایک معروف ادارہ 'جامعۃ الصالحات 'بھی ہے جو تقریباً نصف صدی سے مسلمان بچیوں اور عورتوں کی دینی وعلمی رہنمائی اور تربیت کے میدان میں بڑا کام کر رہا ہے اور یہاں کی تعلیم یافتہ خواتین عصری دانش گاہوں سے بھی استفادہ کر رہی ہیں۔


مولانا نے تحریر و تالیف کا مشغلہ چھوٹی عمر ہی سے شروع کر دیا تھا۔ جب وہ اپنی سب سے معروف و مقبول تصنیف 'آداب زندگی' لکھ رہے تھے ، اس وقت ان کی عمر محض بیس بائیس برس رہی ہو گی۔ اس کتاب نے کامیابی کے کئی ریکارڈ بنائے اور یہیں سے مولانا اصلاحی نے تصنیف وتالیف کے میدان میں اپنی خاص پہچان اور جگہ بنائی ۔ مولانا کا بنیادی موضوع قرآن کریم اور علومِ قرآنی تھا۔ قرآنی موضوعات پر آپ کی کئی تصانیف منظر عام پر آچکی ہیں جن میں ایک اہم اور ضخیم کتاب 'قرآنی تعلیمات' ہے۔اس کے علاوہ ''تفسیر سورۂ یٰسین '، ''تفسیر سورۃ الصف'' اور ''درس قرآن'' بھی ان کی مقبول کتابیں ہیں۔سادگی و شیرینی مولانا کے اسلوبِ تحریر کا امتیاز تھا۔ان کے دروسِ قرآن بھی بہت مقبول تھے۔مولانا کی وفات سے یقینا ہندوستان میں قرآن فہمی اور تبلیغ و دعوتِ دین کے ایک اہم باب کا خاتمہ ہوگیا ہے۔

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEW & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے