اُردو صحافت کے 200سال کی بیدر میں ”جشنِ دوصدی“منائی جائے گی پریس کانفرنس سے کلیان کرناٹک اردو جرنلسٹس اسوسی ایشن اور یاران ِ ادب کے ذمہ داران کاخطاب
بیدر۔ 23مارچ ( ناز میڈیا اردو ) سارے ملک میں اردو صحافت کے 200سال کاجشن منایاجارہاہے۔ بیدر میں بھی”جشن ِ دوصدی“منائی جائے گی۔ 27/مارچ 1822ء کو اردو کا پہلا اخبار مغربی بنگال کے کولکتہ شہر سے ایسٹ انڈیاکمپنی نے اپنے مقاصد کو پوراکرنے کے لئے نکالاتھا۔ بعد میں وہ اخبار خود ایسٹ انڈیا کمپنی اور انگریزراج کے لئے مصیبت بن گیا۔ ہماراشہر بیدراردو زبان کاگہوارہ ہے۔ اردوزبان کی پہلی مثنوی ”کدم راؤ پدم راؤ“ بیدر میں تخلیق ہوئی۔ یہی بید رشہر اردو صحافت کے لئے معروف ہے۔115سال پہلے 1907ء کوہفت روزہ ”بید رگزٹ“ بیدر سے نکلا۔ جس کے ایڈیٹر مہرعلی تھے۔یہ باتیں جناب محمدیوسف رحیم بیدری صدر کلیان کرناٹک اردو جرنلسٹس اسوسی ایشن بیدر اور سکریٹری یارانِ ادب بیدر نے بتائی۔ وہ آج شہر کے ایک ہوٹل میں مذکورہ دونوں تنظیموں کی جانب سے طلب کردہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے مزیدکہاکہ اردو صحافت کے 200سال،دراصل ہندوستان کے لئے فخر کی بات ہے کہ بھارت میں پیدا ہوئی زبان ”اردو“ نے اپنی صحافت کے 200سال مکمل کرلئے ہیں۔اردو زبان ہی کی طرح اردو صحافت کا آغاز اور اس کااستحکام بھی غیرمسلم بزرگوں نے کیا۔ 27/مارچ 1822ء کو کولکتہ میں اردو کاپہلا ہفت روزہ اخبار ”جامِ جہاں نما“پنڈت ہر ی ہر دت نے نکالا۔جس کے ایڈیٹر منشی سداسکھ تھے۔اردو زبان اور اردو صحافت نے انگریزوں سے آزادی کی لڑائی لڑی۔ اور دیش کو آزاد کرانے میں اپنا اہم رول اداکیا۔
انگریزی حکومت کے خلاف بغاوت کے جرم میں مقدمہ دائر کرکے جناب مولوی محمدباقردہلوی اردوایڈیٹر ”اردو اخباردہلی“ کو توپ سے باندھ کراڑا دیاگیا۔ ملک کی آزادی کے لئے شہید ہونے والے اردو کے پہلے ایڈیٹر جناب مولوی, محمد باقردہلوی تھے۔موصوف نے بتایاکہ آج کی پریس کانفرنس کامقصد یہ بتاناہے کہ غیرمسلم بزرگوں نے اردو اخبارات شائع کئے اور ملک کی آزادی کے لئے کامیاب لڑائی کی۔ اس زمانے میں ”اودھ اخبار“کے ایڈیٹر منشی نول کشورتھے۔”تاریخ بغاوتِ ہند“ کے ایڈیٹر مکند لال، ہفت روزہ ”خیر خدا خلق“۔ منشی ایودھیاپرشادنکلاکرتے تھے۔ پندرہ روزہ ”فوائدالناظرین“22/مارچ 1845کو نکلا۔پروفیسرماسٹر رام چندر نے اس اخبار کو جاری کیا۔”شیرپنجاب“ کے ایڈیٹر سردار امرسنگھ تھے۔”شانتی“ پنڈت کشن چندرموہ نکالتے تھے۔”کوہ ِ نور“ لاہورکے ایڈیٹر منشی ہرسخن لال تھے۔ مراۃ الاخبار کے ایڈیٹر راجا رام موہن رائے تھے جبکہ”سنسار، اور روزنامہ ہند کے ایڈیٹررام لال تھے۔ان کے علاوہ سوامی پرکاش آنند، پنڈت میلارام وفا، لالہ لاجپت رائے، سوامی شردھانند، لالہ دیش بندو گپتا، رنبیر سنگھ، ڈاکٹر ستیہ پال، منشی گوپی ناتھ امر، صوفی انباپرشاد،پنڈت بانکے دیال شرما، مہاشہ کرشن، ویریندر او رنریندر نے اپنے قلم اور صحافتی صلاحیتوں کو تحریک ِ آزادی کے لئے وقف کردیا۔ موصوف نے بتایاکہ 2012ء کے سروے کے مطابق سوا2کروڑاردو اخبارات کی کاپیاں شائع ہوتی ہیں۔ موصوف نے موجودہ اخبارات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سبرت رائے 9مقامات سے ”راشٹریہ سہارا“ کااردوایڈیشن نکالتے ہیں۔ اسی طرح ہندسماچار جالندھر، چندی گڑھ اور جموں سے نکلتاہے۔ جس کوکھیم کرنی اور وجے کمار چوپڑا چلاتے ہیں۔ اخبار کی خوبی یہ ہے کہ یہ اخبار ہندوتہواراور ہندوسماج کی خبروں کو نمایاں طورپر شائع کرتاہے۔اردو سے واقف ہندواحباب کی ضرورتوں کو یہ اخبار بلاشبہ پوراکرتاہے۔ اسی طرح ویب پورٹل ”ریختہ ڈاٹ کام“ کے مالک سنجیوصراف اردو زبان اوراردوکی صحافتی خدمت انجام دے رہے ہیں۔انھوں نے اپنی ویب پورٹل پر لاکھوں اردو کتابوں کو اپلوڈ کررکھاہے۔ممتاز سماجی کارکن جناب سری کانت سوامی نے اس موقع پر پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بیدر میں اردو کے تین اخبارات شائع ہوتے ہیں۔ روزنامہ حیدرآباد کرناٹک، روزنامہ ادبی عکاس اور روزنامہ سرخ زمین۔ اسی طرح بیدر شہر کو حیدرآباد اور گلبرگہ کے روزنامہ سیاست، منصف، رہنمائے دکن، اعتماد، راشٹریہ سہارا، آداب تلنگانہ، اور کے بی این ٹائمز آتے ہیں۔ جناب سری کانت سوامی نے بتایاکہ قدیم شہر میں صرف مسلمان نہیں بلکہ 40تا60فیصد غیرمسلم بھی رہتے ہیں۔جن میں کنڑاہی نہیں مراٹھی اور تیلگو بولنے والے افراد بھی ہیں لیکن جو مسلمان ہیں ان تک کنڑی زبان میں حکومت اپنی بات نہیں پہنچاسکتی،اس کے لئے اردو کا ہونا ضروری ہے۔اوریہ بات میں ڈپٹی کمشنر ایچ آرمہادیو سے کوروناکے پیریڈ میں کہی تھی۔محمدیوسف رحیم بیدری نے بتایاکہ بیدر میں 27مارچ 22تا23کے درمیان ایک سال تک کلیان کرناٹک اردو جرنلسٹس اسوسی ایشن اور یارانِ ادب بیدر ضلع بیدر میں لیکچرس، صحافت بیداری مہم، اردو صحافت کی خدمات، اخبارات کی نمائش، سینئر صحافیوں کواعزاز اور نئے صحافیوں کوخوش آمدید کے پروگرام، مضمون نویسی مقابلہ، ویب پورٹل کاآغاز جیسے پروگرام ہوں گے۔ مختلف تنظیموں، اسکول اورکالجس، علمائے کرام،ریسرچ اسکالرس اور مٹادھیش وغیرہ سے تعاون لیاجائے گا۔ شہ نشین پر خواجہ فریدالدین انعامدار (گلبرگہ)، نعیم الدین چابکسوار(بسواکلیان)، محترمہ نسرین حمزہ علی، اور عبدالقدیر لشکری موجودتھے۔ جناب محمد امجد حسین اور محمد عمران خان نے پروگرام میں دیگر امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
0 تبصرے