اردو صحافت سرکاری سرپرستی سے محروم ملک و قوم کی ترقی میںمصروف عامر علی خاں

اردو صحافت سرکاری سرپرستی سے محروم  ملک و قوم کی ترقی میںمصروف  عامر علی خاں 


حیدرآباد 28 مارچ ( ناز میڈیا اردو ) سرکاری سرپرستی نہ ہونے کے باوجود آج بھی اردو صحافت ملک و قوم کی ترقی و رہنمائی میں وہی کردار ادا کررہی ہے جس طرح اُس نے اپنی دوسو سالہ تاریخ میں و خاص طور پر جدوجہد آزادی میں ادا کیا تھا 27 مارچ 1822 ء کو کلکتہ (موجودہ کولکتہ) سے اردو صحافت کا آغاز ہوا اور اس کا سہرا ہری ہردتہ کو جاتا ہے جنہوں نے اردو کا پہلا اخبار ''جام جہاں نما'' جاری کیا اور اُس اخبار نے سداسکھ لال کی ادارت میں اپنا سفر جاری رکھا اور بتایا جاتا ہے کہ یہ اخبار 1888 ء تک شائع ہوتا رہا ۔ ان خیالات کا اظہار نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں نے ٹی یو ڈبلیو جے (ملحقہ آئی جے یو) کی ایکزیکٹیو میٹنگ کے موقع پر خطاب میں کیا ۔ حسن اتفاق سے یہ اجلاس اردو صحافت کے 200 سال کی تکمیل کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا چنانچہ اس پر سے استفادہ کرتے ہوئے آئی جے یو اور ٹی یو ڈبلیو جے نے اردو صحافت کی 200 ویں سالگرہ بھی منائی اور اس کیلئے بطور خاص نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں کو مدعو کیا گیا تھا اور انہیں تہنیت بھی پیش کی گئی ۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ فرقہ پرستوں کی لاکھ کوششوں کے باوجود آج بھی ہندوستان میں بالی ووڈ اور صحافت فرقہ پرستی سے محفوظ ہیں لیکن فرقہ پرست طاقتیں فلمی دنیا اور صحافت دونوں کو فرقہ پرستی کے رنگ میں رنگنے کی کوشش کررہے ہیں جن کا کچھ اثر ہوا ہے اور گودی میڈیا ہمارے سامنے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل بھی سنیما اور میڈیا جانبداری و تعصب سے پاک تھے ۔ جہاں تک ہندوستان بلکہ برصغیر میں صحافت کا سوال ہے بنگالی اور انگریزی اخبارات نکلا کرتے تھے تاہم ہری ہردتہ نے جام جہاں نما کے ذریعہ نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کا پہلا اردو اخبار منظر عام پر لایا جو ان لوگوں کیلئے ایک سبق ہے جو اردو زبان کو مسلمانوں سے جوڑتے ہیں حالانکہ اردو ہندوستانی زبان ہے اس کی پیدائش ہمارے ملک کے دامن میں ہوئی ۔ اس سرزمین پر اس نے پرورش پائی ، جوان ہوئی ، غیرمعمولی حسن پایا پذیرائی حاصل کی ایک بات ضرور ہے کہ اردو زبان کو پاکستان سے نقصان پہنچا جب پاکستان نے اردو کو سرکاری زبان کے طور پر اپنایا تو یہاں ملک میں اردو سرکاری زبان بنتے بنتے رہ گئی ۔ اردو کو مسلمانوں سے جوڑنے والوں کو یہ حقیقت یاد رکھنی چاہئیے کہ اردو فارسی ، سنسکرت ، عربی اور بے شمار مقامی زبانوں کا مرکب ہے ساتھ ہی انہیں اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ جدوجہد آزادی میں اردو صحافت اور اردو صحافیوں کا اہم کردار رہا ۔ اردو صحافیوں بشمول مولوی محمد باقر مرزا بیدار بخت نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ اخبار سیاست کا بھی اردو صحافت کے فروغ میں اہم حصہ ہے اور ادارہ سیاست اردو صحافت کے 200 سال کی تکمیل کا 2 سالہ جشن منانے کا منصوبہ رکھتا ہے اور یہ جشن بڑے پیمانے پرمنایا جائے گا کیونکہ روزنامہ سیاست کے 75 سال بھی مکمل ہونے والے ہیں ۔ اس موقع پر سینئر صحافی جناب شوکت علی خان کو بھی تہنیت پیش کی گئی جنہوں نے شعیب اللہ خان کی قربانی کو یاد کیا اور کہا کہ صحافی خاص کر اردو صحافی ہر دور میں کسمپرسی کا شکار رہے ۔ صدر آئی جے یو کے سرینواس ریڈی نے کہا کہ آئی جے یو بھی اردو صحافت کے 200 سال کا جشن منائی گی اس ضمن میں انہوں نے مرکز و ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ جنگ آزادی میں قربانیاں دینے اور اہم کردار ادا کرنے والی اردو صحافت کی 200 ویں سالگرہ تقاریب سرکاری طور پر منائیں ۔ جنرل سکریٹری ٹی یو ڈبلیو جے مسٹر کے وراہت علی نے خیرمقدم کیا ۔ سابق رکن پی سی آئی ایم اے ماجد نے بھی اردو صحافت کے 200 سالہ سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سفر میں روزنامہ سیاست کا اہم کردار رہا ہے اور آج بھی سیاست اپنے معیار کیلئے ملک بھر میں منفر د پہچان رکھتا ہے ۔ ایم اے ماجد کو بھی تہنیت پیش کی گئی ۔ اجلاس میں جنرل سکریٹری آئی جے یو مسٹر وائی نریندر ریڈی ، مسٹر ستیانارائنا ، ڈپٹی جنرل سکریٹری ٹی یو ڈبلیو جے مسٹر قادر فیصل ، صدر ایچ یو جے محمد ریاض احمد ، طاہر رومانی ، حبیب جیلانی ، اضلاع کے صدور و جنرل سکریٹریز موجود تھے ۔

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEW & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے