صبح 7 بجے سے اسکول 9 بجے سے عدالت کیوں نہیں
نئی دہلی 16 جولائی ( ناز میڈیا اردو ) سپریم کورٹ کے بنچ نے اسکول کے بچوں کی مثال دیتے ہوئے تساہل پرست لوگوں کو بڑا پیغام دیا۔ درحقیقت جسٹس یو یو للت جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس سدھانشو دھولیا جمعہ کی صبح عدالت پہنچے اور ان کے بنچ نے صبح 9.30 بجے سے مقدمات کی سماعت شروع کردی۔ اس دوران جسٹس یو یو للت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بچے صبح 7 بجے اسکول جاسکتے ہیں، تو وکلا صبح 9 بجے کیوں کام شروع نہیں کرسکتے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جسٹس للت ہندوستان کے اگلے چیف جسٹس بننے کے لیے سنیارٹی کی فہرست میں سب سے اوپر ہیں۔جسٹس للت نے کہا کہ میرے مطابق، ہمیں مثالی طور پر صبح 9 بجے سے (کام کے لیے) بیٹھ جانا چاہیے۔میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ اگر بچے صبح سات بجے اسکول جا سکتے ہیں تو ہم صبح نو بجے کیوں نہیں آسکتے؟ دراصل تینوں ججوں کی یہ بنچ ضمانت کے معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ سماعت ختم ہونے کے بعد سینئر وکیل مکل روہتگی نے وقت سے پہلے سماعت کے لیے بیٹھنے پر بنچ کی ستائش کی۔جس کے بعد جسٹس للت نے یہ تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا کام شروع کرنے کا نسبتاً مناسب وقت صبح 9.30 بجے ہے۔جسٹس للت نے کہا کہ اگر عدالتیں صبح سویرے شروع ہو جائیں تو کام بھی جلد ختم ہو جائے گا اور ججوں کو اگلے دن کے مقدمات کی سماعت کے لیے اضافی وقت ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں صبح 9بجے کام شروع کر سکتی ہیں اور 11.30 بجے ایک گھنٹے کے وقفے کے ساتھ دوپہر 2 بجے تک دن کا کام ختم کر سکتی ہیں۔ ایسا کرنے سے ججوں کو شام کو کام کرنے کا زیادہ وقت ملے گا۔اہم بات یہ ہے کہ موجودہ چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا 26 اگست کو ریٹائر ہوجائیں گے۔ ان کے بعد جسٹس للت آئیں گے، جو اس سال 8 نومبر تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔
0 تبصرے