تلنگانہ میں تمام فلاحی اسکیمات بشمول اقلیتی بہبود متاثر ہوں گے ؟
حیدرآباد7 جولائی ( ناز میڈیا اردو ) مرکزی حکومت نے تلنگانہ حکومت کو ایک اور جھٹکہ دیتے ہوئے اس کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے مالیاتی سال 2022-23 میں اوپن مارکٹ سے 52,167 کروڑ روپے کا قرض حاصل کرنے کی بجٹ میں تجاویز پیش کی تھیں۔ تاہم محکمہ فینانس کے باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہیکہ اس میں مرکزی حکومت نے 19 ہزار کروڑ روپے کی کٹوتی کردی ہے۔ جس کے بعد ریاست کو جاریہ سال 33 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ قرض حاصل ہونے کی امید نہیں ہے۔ جس سے ریاستی حکومت کو فلاحی اسکیمات پر عمل آوری میںدشواریاں پیش آنے کے قوی اندیشے ہیں۔ کورونا بحران کے باعث توقع کے مطابق آمدنی نہ ہونے کا بہانہ کرکے تلنگانہ حکومت نے دو سال اپنے بجٹ تجاوز پر نظرثانی کی تھی جس سے اقلیتی بجٹ کے بشمول دوسرے فلاحی اسکیمات میں بڑے پیمانے پر کٹوتی ہوئی تھی۔ ریاست کا اقلیتی بجٹ 2000 سے گھٹ کر 1600 کروڑ تک پہنچ گیا تھا۔ اس میں ریاستی حکومت نے 50 فیصد سے زیادہ بجٹ جاری نہیں کیا تھا۔ اس مرتبہ مرکزی حکومت کی رکاوٹوں کی وجہ سے کورونا کے بعد حالت سازگار ہونے کے باوجود فلاحی اسکیمات پر صد فیصد عمل آوری کے امکانات نہیں ہیں۔ ٹی آر ایس کو اقتدار حاصل ہونے کے بعد اقلیتوں بالخصوص مسلم بیروزگار نوجوانوں کو خود روزگار فراہم کرنے کی کوئی نئی اسکیم کا اعلان نہیں کیا گیا جو اسکیمات پہلے سے ہیں اس کے لئے بھی فنڈس مختص نہیں کیا جارہا ہے۔ جس سے کئی فلاحی اسکیمات پر عمل آوری متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ ریاستوں کی جانب سے حاصل کئے جانے والے قرض پر مرکز نے نئی تحدیدات عائد کردیئے جس سے ریاستوں کو جو قرض حاصل ہوتا تھا اس میں بڑے پیمانے پر کٹوتی ہو رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ دو سال کے دوران ریاستوں کی جانب سے حاصل کردہ قرض کو ایف آر بی ایم کے حدود میں شامل کردیا۔ دو سال کے دوران ایف آر بی ایم کے حدود سے زیادہ قرض حاصل کرنے پر اس قرض کو جاریہ مالیاتی سال 2022-23 کے قرض میں کٹوتی کردینے کی ریاستی حکومت کو اطلاعات دی گئی ہے جس پر چیف منسٹر کے سی آر نے اعتراض کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ابھی تک تلنگانہ حکومت کی جانب سے مختلف کارپوریشنس سے قرض حاصل کیا جاتا تھا تاہم مرکز کے تازہ احکامات کی وجہ سے تلنگانہ کے مختلف کارپوریشنس کو قرض حاصل ہونے کا امکان نہیں ہے۔ متعلقہ کارپوریشن، ریاستی حکومت، بینکوں اور مالیاتی اداروں کے درمیان سہ رخی معاہدے کرنے پر ہی قرض کی اجرائی ممکن ہے۔ اگر معاہدے کئے جاتے ہیں تو یہ قرض ایف ار بی ایم کے حدود میں آجاتے ہیں لیکن تلنگانہ حکومت معاہدے کرنے کے لئے تیار نہیں۔ ریاست میں اقتدار حاصل کرنے کا نشانہ مختص کرتے ہوئے کام کرنے والی بی جے پی اور ٹی آر ایس کے درمیان ریاست میں سرد جنگ شروع ہوگئی ہے۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر برتری حاصل کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں۔ ٹی آر ایس ریاست میں بی جے پی کو ابھر نے سے روکنے کے لئے تمام تر اقدامات کررہی ہے۔ مرکزی حکومت بھی قرض کی اجرائی میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہے جس سے دونوں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے۔
0 تبصرے