مسلمانوں کے تعلیمی و معاشی مسائل کے حل کیلئے متحدہ جدوجہد ضروری : عامر علی خان

مسلمانوں کے تعلیمی و معاشی مسائل کے حل کیلئے متحدہ جدوجہد ضروری : عامر علی خان 


حیدرآباد 2 اگسٹ ( ناز میڈیا اردو ) وزیر سیاحت وی سرینواس گوڑ نے اردو زبان کی عالمگیریت اور جدوجہد آزادی میں اُس کے رول کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ تحریک کو مضبوط کرنے میں اردو صحافت نے اہم رول ادا کیا ہے۔ وزیر سیاحت تلنگانہ اردو جرنلسٹ فورم کے زیراہتمام محبوب نگر میں اردو صحافت کے دو سو سال کی تکمیل پر صحافیوں کی تہنیتی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں تھے۔ ریاستی وزیر نے کہاکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے صحافیوں کی بھلائی کے لئے 100 کروڑ روپئے کا فنڈ مختص کیا ہے جو ملک میں ایک مثال ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ریاستی حکومت اردو صحافیوں کی ترقی و بہبود کی پابند ہے۔ اردو ایک ایسی میٹھی زبان ہے جس سے غیر اردو داں بھی متاثر ہوئے بھی نہیں رہ سکتے۔ اردو سیاحت نے گروپ ون امتحانات کے اردو میں انعقاد اور امیدواروں کو اردو زبان میں اسٹڈی میٹریل کی فراہمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ حکومت کی اردو دوستی اور سیکولرازم کا ثبوت ہے۔ محبوب نگر میں 6 اقامتی اسکول اور ایک جونیر کالج قائم کیا گیا۔ محبوب نگر میں حج ہاؤز کی تعمیر کے لئے سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اُنھوں نے کہاکہ 70 سال میں تلنگانہ کو حکمرانوں کی جانب سے نظرانداز کیا گیا لیکن علیحدہ ریاست کی تشکیل کے بعد کے سی آر حکومت نے ترقی کے نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ آئندہ انتخابات میں عوام فرقہ پرست طاقتوں کو مسترد کردیں گے۔ جناب عامر علی خاں نے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے تعلیمی و معاشی مسائل کا وسیع تر احاطہ کیا اور حل کے لئے ایک منظم تحریک کی پرزور وکالت کی۔ انھوں نے کہاکہ جب تک مسلمان متحدہ طور پر جدوجہد نہیں کرتے اُس وقت تک مسائل حل نہیں ہوپائیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور وزراء کو جوابدہ بنایا جائے اور معمولی مسائل پر نمائندگی کے بجائے اقلیتوں کی معاشی اسکیمات پر عمل آوری اور فنڈس کی اجرائی کے لئے دباؤ بنایا جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ تعلیمی میدان میں مسلمان پسماندگی کا شکار ہیں اور یہی پسماندگی معاشی سطح پر کمزوری کا سبب بن رہی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہر ضلع میں مسلمانوں کے مسائل کے حل کیلئے عوامی تحریک ضروری ہے۔ جناب عامر علی خاں نے کہاکہ مذہب سے دوری کے نتیجہ میں ظالم حکمراں مسلط کئے جاتے ہیں۔ حکمرانوں پر تنقید سے پہلے ہمیں اپنی اصلاح کرنی چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کے لئے مسلمانوں کو اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اعمال کو درست کرنا ہوگا۔ اُنھوں نے کہاکہ مسلمانوں میں ڈسپلن اور صحت و صفائی کی کمی عام ہوچکی ہے جبکہ اسلام ڈسپلن اور کی تعلیم دیتا ہے۔ اسلام میں پاکی کو نصف ایمان کہا گیا ہے۔ ہم پڑوسیوں کے حقوق کی ادائیگی سے گریز کررہے ہیں۔ جناب عامر علی خاں نے قرآن مجید کو اردو ترجمہ کے ساتھ پڑھنے کا مشورہ دیا اور کہاکہ کم از کم روزانہ ایک صفحہ اردو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی اسکیمات سے استفادہ کا مشورہ دیتے ہوئے جناب عامر علی خاں نے بجٹ کے لئے عوامی نمائندوں پر دباؤ بنانے کی صلاح دی۔ انھوں نے کہاکہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنرمندی کی ضرورت ہے۔ ہر ضلع میں مسلمانوں کی مختلف فنی شعبہ جات میں تربیت کے لئے سنٹر آف ایکسلنس قائم کیا جانا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ ٹکنیکل مہارت کے ذریعہ مسلم نوجوان ہندوستان میں بہتر آمدنی حاصل کرسکتے ہیں۔ جناب عامر علی خاں نے کہاکہ مساجد اور قبرستانوں کی آہک پاشی جیسے معمولی مسائل کے بجائے وزراء سے اردو اسکولوں میں ٹیچرس کے تقررات اور اقلیتی فینانس کارپوریشن سے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو قرض کی فراہمی کی نمائندگی کی جائے۔ اُنھوں نے کہاکہ عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی۔ آج ریاست بھر میں مسلمانوں کو متحدہ جدوجہد کرنی ہوگی۔ اُنھوں نے کہاکہ انجینئرنگ کالجس کی کثرت کے نتیجہ میں انجینئرس کی تعداد میں اضافہ ہوگیا لیکن اُن کیلئے روزگار مسئلہ بن چکا ہے۔ ہر پارلیمانی حلقہ میں کم از کم 2 لاکھ اقلیتی ووٹ موجود ہیں اور اقلیتوں کو اپنے ووٹ کی طاقت سمجھنا ہوگا۔ جب تک ہم اپنے ووٹ کی طاقت نہیں دکھائیں گے اُس وقت تک مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ اُنھوں نے کہاکہ مسلمانوں کی جانب سے بجٹ کا مطالبہ اُن کا حق ہے کیوں کہ وہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ اقلیتی بہبود کے لئے بجٹ کو معمولی قرار دیتے ہوئے جناب عامر علی خاں نے سوال کیاکہ ایس سی طبقہ کے لئے بجٹ میں 17 ہزار کروڑ اور 43 لاکھ قبائل کے لئے 9 ہزار کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا جبکہ 50 لاکھ اقلیتوں کے لئے صرف 1200 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔حکومت نے مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کا وعدہ پورا نہیں کیا اور اگر 5 ہزار کروڑ بجٹ اقلیتی بہبود کے لئے مختص کیا جاتا تو کون روک سکتا تھا۔ جناب عامر علی خاں نے کہاکہ اردو زبان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ وہ اپنی تابناکی کے ساتھ برقرار رہے گی تاہم اردو رسم الخط خطرہ میں ہے۔ اردو کو محض بول چال کی زبان بننے سے بچانا ہر اردو داں شخص کی ذمہ داری ہے۔ صدرنشین اقلیتی فینانس کارپوریشن محمد اسحق امتیاز نے بتایا کہ کارپوریشن کے لئے حکومت نے 50 کروڑ روپئے جاری کئے ہیں۔ قرض کے لئے عنقریب درخواستیں طلب کی جائیں گی۔ سید امیر احمد خان (رہنمائے دکن) کے علاوہ دوسروں نے مخاطب کیا۔ طویل خدمات انجام دینے والے صحافیوں کو تہنیت پیش کی گئی۔

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEW & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے