نوجوانوں کو شجاعت و بہادری کی تاریخ سے واقف کروانے پر زور گلبرگہ میں علامہ اقبال ؒ،ٹیپوسلطان ؒ،مولانا آزاد ؒ کی شخصیت اور کارناموں پر علمی مباحثہ،مقررین کا اظہار خیال

نوجوانوں کو شجاعت و بہادری کی تاریخ سے واقف کروانے پر زور گلبرگہ میں علامہ اقبال ؒ،ٹیپوسلطان ؒ،مولانا آزاد ؒ کی شخصیت اور کارناموں پر علمی مباحثہ،مقررین کا اظہار خیال


 گلبرگہ30 نومبر ( ناز میڈیا اردو )علامہ اقبال، حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ اور مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت اور کار ناموں پر گلبرگہ میں علمی مبا حثہ منعقد ہوا۔اقراء نیشنل اسکول گلبرگہ میں منعقدہ اس مباحثہ کی صدارت ڈاکٹر سید نجم الدین سابق صدر نیشنل ایجوکیشن سو سائٹی گلبرگہ نے فرمائی۔جبکہ مباحثہ کا اہتمام  ابراہیم میموریل اردو لائبریری گلبرگہ نے کیا۔پروفیسر عبد الحمید اکبرصدر شعبہ اردو کے بی این یونیورسٹی گلبرگہ، سینئر صحافی عزیزاللہ سرمست ایڈیٹر بہمنی نیوز گلبرگہ،پروفیسر امجد جاوید صدر حلیمہ ایجوکیشن سوسائٹی گلبرگہ نے خصوصی مقررین کے طور پرمباحثہ میں شرکت کی۔ آرگنائزر ابراہیم میموریل اردو لائبریری گلبرگہ حیدر علی باغبان نے مقررین و مہمان کا استقبال کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عبد الحمید اکبر نے  علامہ اقبال کی فکر کے حوالے سے کہا کہ علامہ اقبال نے اپنی فکر کی تعمیر میں اسلامی تاریخ کو اپنے دل و دماغ میں سمو لیا تھا۔علامہ اقبال نے شاہین  کے حوالے سے قوم ملت کے نوجوانوں کو جو درس دینے کی کوشش کی ہے  اس کی نظیر کچھ اس طرح سے ہے کہ مرد مومن خود اعتمادی  سربلندی مسلسل جدوجہد  دینی علوم پر اپنے شب و روز گزارنے والا ہو لیکن موجودہ دور کا نوجوان ملی فکر،اسلامی فکر سے غافل دنیا پرستی میں گم ہو کر رہ گیا ہے۔ نوجوان نے اپنے مقصد حیات کو جاننے سے قاصر ہیں۔ پرو فیسر عبدالحمید اکبر نے مزید کہا کہ جلن حسد  دھوکہ بازی  جھوٹ فریب چغلی دین کی راہ سے بھٹکا ہوا  مسلمان ہو نہیں سکتا اور اسی طرح  بے فکر و  بے مطلب جینے والا، اداس  پست حوصلے والا،شاٹ کٹ کا راستہ اختیار کرنے والا، علامہ اقبال کا نوجوان ہو نہیں سکتا۔ علامہ اقبال نے  دینداری، مسلسل جدوجہد  خود اعتمادی  کا سبق اپنی شاعری کے ذریعے دیا ہے  سینئر صحافی عزیزاللہ سرمست ایڈیٹر بہمنی نیوز گلبرگہ نے حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کی  شجاعت اور بہادری  کے حوالے سے  کھل کر کہا کہ  جس طرح ہم یوم اردو،یوم تعلیم مناتے ہیں اسی طرح حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کے جنم دن کے موقع پر یوم شجاعت کے طور پر منانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج  متقی پرہیزگار عبادت گزار  انگریزوں سے لڑ کر اپنی جان دینے والے پہلے مجاہد آزادی کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا  ہے۔لیکن اس پر ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ہمارے قوم و ملت کے قائدین مفسرین، علماء مشائخ سماج کو سچائی اور حقیقت بتانے سے قاصر ہیں  صرف ایک دن ٹیپو جینتی مناناکر ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کی شجاعت بہادری کوحقیقی طور پر خراج پیش نہیں کیا جا سکتا ۔عزیز اللہ سرمست نے مزید کہا کہ مسلم حکمرانوں کی تاریخ مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ہم نئی تعلیمی پالیسی کو سننے اور سنانے میں لگے ہوئے ہیں  افسوس اس بات پر بھی ہے کہ آج عدل و انصاف شجاعت و بہادری  کے ساتھ ملک کے لیے شہید ہونے والے مجاہد آزادی  حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ  کا مجسمہ بنانے کی بات کی جا رہی ہے  جبکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ  ان کے نام سے یونیورسٹی  بنائی جاتی اور  ملک بھر میں تعلیمی ادارے قائم کیے جاتے اور ان اداروں میں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی و فنی تعلیم کا بھی اہتمام کیا جاتا۔پروفیسر امجد جاوید  نے مولانا ابوالکلام آزاد  کی دور اندیشی، تعلیم سے دلچسپی، اور سیاسی بصیرت پر کہا کہ اتنے عرصے بعد بھی  ہم مولانا ابوالکلام آزاد کی سیاسی بصیرت کو سمجھنے سے قاصر ہیں کیونکہ ایک دانشور کی باتوں کو سمجھنے کے لئے ہمیں بھی دانشور بننا پڑتا ہے۔دانشور روز روز پیدا نہیں ہوتے صدیوں میں  ایک  دانشور  پیدا ہوتا ہے اور صدیوں تک متاثر کرتا ہے۔پرو فیسر امجد جا وید نے مزید کہا کہ اسلام میں تعلیم کے حوالے سے جن باتوں کو بتایا گیا ہے اس کا سیدھا تعلق مولانا ابوالکلام آزاد سے ہے اوریہ بات ملک کی آزادی کے بعدان کے تعلیمی وزیر بننے کے مقصد کو ظاہر کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کا نوجوان تعلیم تو حاصل کر رہا ہے لیکن تربیت سے کوسوں دور ہے جب تک تعلیم کے ساتھ تربیت نہیں ہوگی ہمارے دانشوران قوم و ملت کی فکر اور سوچ کو سمجھنا ناممکن نہیں ہے۔ڈاکٹر سید نجم الدین صاحب نے صدارتی تقریر میں کہا کہ اس طرح کے علمی مباحثوں کا اہتمام بار بار ہونا چاہئے تاکہ معلوما ت میں اضافہ ہو خاص طو ر پر تعلیمی اداروں میں علمی شخصیات کو تعلیمی اداروں میں مدع کر کے طلبا و طالبات کو ان کے وسیع تر معالعہ اور تجربات سے استفادہ کا موقع دیا جانا چاہئے۔صحافی و شاعر مبین احمد زخم نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔حیدر علی باغبان نے ابراہیم میموریل اردو لائبرری کے تحت اس طرح کے علمی مباحثے آئندہ بھی منعقد کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ علمی شخصیات کی فکر اور ان کے علمی ورثہ کو نوجوانون میں منتقل کرنا ضروری ہے۔آخر میں سید نعیم الدین اسٹاف ممبر نیشنل ایجوکیشن سوسائٹی گلبرگہ نے مہمانان اور مقررین کا شکریہ ادا کیا۔

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910



NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEW & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے