کرناٹک کی کانگریس حکومت سے کیا پوری ہوں گی مسلمانوں کی توقعات ڈپٹی چیف منسٹر 5کابینی وزراء کےبشمول مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی کے اہم مطالبات
گلبرگہ 15 مئی ( ناز میڈیا اردو )کرناٹک اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی ہندوتوا اور مسلم دشمن پالیسیوں کے خلاف مسلمانوں نے یکطرفہ صد فیصد پولنگ کرتے ہوئے بی جے پی کو اقتدار سے محروم کر دیا۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ مسلمانوں کی تائید سے ہی کانگریس کو کرناٹک میں اپنے بل بوتے پر مضبوط حکومت بنانے کا موقف حاصل ہوا ہے۔ کرناٹک میں اقتدار میں کانگریس کی واپسی کرناٹک کے 88فیصد مسلمانوں کی تائید سے ممکن ہوئی ہے۔ اب جبکہ کرناٹک میں کانگریس کی حکومت بننے جارہی ہے توکانگریس کی یہ ذمہ داری ہے کہ انتخابی منشور میں مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کو فوری روبہ عمل لائے۔ اقتدار میں مسلمانوں کو مناسب شراکت داری دی جائے۔ مسلمانوں کو ڈپٹی چیف منسٹر کے ساتھ ساتھ کم از کم 5اہم وزارتیں دی جائیں۔ ایم، ایل، سی، بورڈس اور کارپوریشنس کی نامزدگیوں میں بھی مسلمانوں کو مناسب نمائندگی دی جائے، کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں اقلیتی بہبود کیلئے 10ہزار کروڑ روپئے دینے کا وعدہ کیا ہے، یہ رقم بہت ہی کم ہے آبادی کے تناسب سے خالص مسلمانوں کے لئے کم از کم50ہزار کروڑ روپئے فراہم کئے جانے چاہئیے۔ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں 4فیصد مسلم ریزرویشن کو بحال کرنے کا وعدہ کیا ہے، ویسے بھی سپریم کورٹ سے 4فیصد مسلم ریزرویشن بحال ہونے والا ہے اگر کانگریس 4فیصد مسلم ریزرویشن کو بحال کرتی ہے تو یہ کوئی کارنامہ نہیں ہوگا۔ کرناٹک میں مسلمانوں نے جس طرح کانگریس کی بھرپور تائید کی ہے اُس کا تقاضہ ہے کہ کانگریس کی حکومت مسلم ریزرویشن میں کم از کم 2فیصد اضافہ کرے اور اس میں قانونی ترمیم کے ذریعہ تعلیم کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمتوں میں بھی مسلمانوں کو ریزرویشن فراہم کیا جائے۔ بی جے پی حکومت کی جانب سے منسوخ کردی گئیں تمام اقلیتی بہبود کی اسکیمات کو بحال کیا جائے اُن کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے اور اُن کی عمل آوری میں شفافیت لائی جائے۔ الند، ہبلی، ڈی جے ہلی اور دیگر مقامات کے بے قصور مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا ہے ان مقدمات کو واپس لیا جائے اور جو بے قصور مسلم نوجوان جیلوں میں بند ہیں اُنہیں فوری رہا کیا جائے۔ آئمہ و موذنین کے ہدیہ کی رقم میں مناسب اضافہ کیا جائے، دینی مدارس کے معلمین و معاونین کو بھی آئمہ و موذنین کی ہدیہ اسکیم میں شامل کیا جائے۔ تمام دینی مدارس کا رجسٹریشن کیا جائے اور مقامی تعلیمی و بلدی اداروں سے دینی مدارس کے لئے رجسٹریشن تمام نوعیت کے پرمیشن قوانین میں نرمی پیدا کی جائے۔ سرکاری اُردو مدارس کی حالت اور تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے اقدامات کئے جائیں، تمام سرکاری و ایڈیڈ خانگی اسکولوں میں کنڑا ٹیچرس کے تقرر کو لازمی کیا جائے، اُردو کو علاقہ کلیان کرناٹک میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے اور کرناٹک اُردو اکاڈمی کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے، کرناٹک اُردو اکاڈمی کو سالانی کم از کم 5کروڑ روپئے فنڈ فراہم کیا جائے۔ کرناٹک اُردو اکاڈمی میں ڈپٹیشن اور آؤٹ سورس ایجنسیوں کے اسٹاف کے بجائے مستقل اسٹاف مہیا کیا جائے۔ کرناٹک اُردو اکاڈمی کی تشکیل میں علاقہ کلیان کرناٹک کو مناسب نمائندگی دی جائے اور دستور کی دفعہ371(J)کے تحت کرناٹک اُردو اکاڈمی کا علاقائی دفتر گلبرگہ میں قائم کیا جائے۔ اُردو اخبارات کو ماہانہ کم از کم 2صفحات کے اشتہارات دئیے جائیں اور اُردو صحافیوں کو بھی ایکریڈیشن کارڈمہیا کیا جائے۔ منسٹرس اور چیف منسٹر کے ڈیسک پر کنڑا، انگریزی کے ساتھ ساتھ اُردو اخبارات بھی ہونے چاہئے۔ اُردو اخبارات کو سرکاری خبروں کی اُردو میں ترسیل کیلئے ریاستی اور ضلعی سطح پر انفارمیشن آفس میں اُردو ڈیسک قائم کیا جائے، اس ڈیسک کے ذریعہ اُردو اخبارات میں سرکاری محکموں اور حکومت کی عدم کارکردگی سے متعلق شائع ہونے والی خبروں، شکایتوں اور عوام کی تجاویز و مراسلات کا کنڑا میں ترجمہ کر کے متعلقہ سرکاری محکموں اور حکومت تک پہنچانے کا نظم قائم کیا جائے۔ کنڑا کے ادیبوں، شاعروں و فنکاروں کی طرح اُردو کے ادیبوں، شاعروں، فنکاروں کو بھی ماہانہ وظائف دئیے جائیں۔ اُردو کے ادیبوں، شاعروں، فنکاروں اور ٹیچرس کو بھی ریاستی و ضلعی سطح کے ایوارڈس اور انعامات میں مناسب نمائندگی دی جائے۔ 15/فیصد اقلیتی آبادی والے مقامات پر سرکاری کام کاج متعلقہ اقلیتی زبان اُردو میں انجام دینے کے حکومت کرناٹک کے جی، او،پر عمل کیا جائے۔ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل ہونا چاہئیے۔ ہیٹ اسپیچس، ہیٹ آرٹیکلس، ٹی وی، سوشیل میڈیا پر ہیٹ پروپگنڈہ پر سختی سے پابندی عائد کی جانی چاہئیے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے لٹریری، کلچرل، مذہبی پروگرامس منعقد کئے جائیں، اس کے لئے علیحدہ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی قائم کی جائے۔ آئی، ٹی، کمپنیوں، کال سنٹرس اور دیگر اداروں میں کام کرنے والے مسلم ایمپلائز کو تحفظ کا ماحول فراہم کیا جائے۔ مآب لنچنگ اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کے ماحول پر سختی سے روک لگائی جائے، کاسٹ سروے رپورٹ کو لاگو کیا جائے اور مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے سیاست، تعلیم اور دیگر شعبوں میں انصاف کیا جائے۔ کانگریس کے مسلم ایم، ایل، ایز اور کانگریس کے مسلم قائدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان مطالبات کو پورا کرنے کے لئے اپنی پارٹی اور حکومت پر اثر انداز ہوں اور ریاست بھر سے مسلم دانشوروں سے بھی مسلمانوں کی فلاح و بہبود سے متعلق تجاویز طلب کریں۔
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
0 تبصرے