انتخابی منشور میں کئے گئے تمام وعدوں کو جلد از جلد پورا کرنے کا کانگریس سے مطالبہ محترمہ کنیز فاطمہ کو کابینہ میں شامل کرنے کی بھی گزارش چودھری حیدر علی باغبان کا بیان

محترمہ کنیز فاطمہ کو کابینہ میں شامل کرنے کی گزارش  چوہدری حیدر علی باغبان


گلبرگہ18مئی( ناز میڈیا اردو ) معروف سماجی رہنما و گلبرگہ وقف مشاورتی کمیٹی کے نائب صدر چودھری حیدر علی باغبان نے ریاست میں کانگریس کی انتخابی جیت پر پارٹی کو مبارکباد دی ہے۔ بالخصوص کانگریس کے قومی صدر ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے، کے پی سی سی صدر  ڈی کے شیو کمار اور متوقع وزیر اعلیٰ سدرامیا کو خاص مبارکباد دی ہے۔ وہیں  حلقہ اسمبلی گلبرگہ شمال سے سہ رخی مقابلہ میں تاریخی جیت درج کرنے  پر محترمہ کنیز فاطمہ صاحبہ کو بھی مبارکباد پیش کی ہے۔ کانگریس کی اس تاریخی جیت کو چودھری حیدر علی باغبان نے سیکولر طاقتوں اور ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی جیت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی نے اپنی پوری انتخابی مہم کا ایجنڈہ اقلیت مخالف رکھا تھا، جس کو ملک کے سیکولر اکثریتی طبقے نے بھی مسترد کر دیا۔ جس کی وجہ سے کانگریس کو  واضح اکثریت ملی۔ چودھری حیدر علی باغبان  نے کہا کہ کانگریس کی اس تاریخی جیت کے پیچھے ایک نمایاں عنصر اقلیتوں کی یکطرفہ ووٹنگ بھی ہے۔ اعدادو شمار کے مطابق ریاست کے86فیصد مسلمانوں نے کانگریس کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔ اس لحاظ سے اقلیتیں اس بار کانگریس کی جانب امید کی نظروں سے دیکھ رہی ہیں۔ گزشتہ چار برسوں میں بی جے پی حکومت نے  کئی ایک اقلیتی مخالف، عوام مخالف اور کسان مخالف قوانین بنائے ہیں۔ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں اس طرح کے تمام قوانین کوواپس لینے کا مطالبہ کیا تھا، بالخصوص بے قصور اقلیتی نوجوان کی گرفتاری اور ان پر درج مقدمات،  گؤ کشی بل، حجاب پر پابندی، تبدیلی مذہب قانون کو پہلی کابینی میٹنگ  اور اسمبلی کے پہلے سیشن میں ہی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ چودھری حیدر علی باغبان نے یاد دہانی کرائی کہ چونکہ بقرعید با لکل قریب ہے۔ مسلمانوں کی بڑی تعداد سنت ابراہیمی ادا کرتی تو ایسے میں گؤ کشی قانون کو واپس لیا جانا بے حد ضروری ہے۔ وہیں بی جے پی نے عین انتخابات سے قبل مسلمانوں کو حاصل چار فیصد ریزرویشن بھی ختم کرکے ووٹوں کو پولارائزیشن کرنے کی کوشش کی تھی۔ جس کے جواب میں کانگریس نے اقتدار میں واپسی پر مسلمانوں کا چار فیصد ریزرویشن بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اب جبکہ تعلیمی سال بھی شروع ہونے والا ہے، اسلئے اس پر بھی ترجیحی بنیادوں پر کام ہونا چاہئے۔ حیدر علی نے یہ بھی  دوہرایا کہ گزشتہ چار برسوں میں  نصاب کوہ بھگوا کرنے اور سیکولر نظریات کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، اسلئے نصاب کی بھی ترتیب  سیکولر بنیادوں پر ہونی چاہے۔ ملک کے آج کے حالات میں اس کی شدید ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ریاست میں نیو ایجوکیشن پالسیی لاگو کرنے کی بات کہی تھی  وہیں کانگریس نے اس کی مخالفت کی تھی۔ اس پر بھی کانگریس کو اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

   اس موقع پر چودھری حیدر علی باغبان نے کانگریس سے ریاستی کابینہ میں مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی دینے کا بھی  مطالبہ کیا۔ انھوں نے دوہرایا کہ ریاست کی دوسری کمیونٹی کے مقابلے مسلم کمیونٹی نے سب سے زیادہ فیصد ووٹ کانگریس کے حق میں استعمال کیا ہے، اسلئے مسلمانوں کو ریاستی کابینہ میں زیادہ سے زیادہ نمائندگی ملنی چاہئے۔ ریاست میں مسلمانوں کی آبادی کی مناسبت سے ایک ڈپٹی چیف منسٹر اور پانچ وزیر بنائے جانے چاہئے۔ انھوں نے کانگریس کے قومی صدر ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حلقہ اسمبلی گلبرگہ شمال سے منتخب محترمہ کنیز فاطمہ کو بھی اس بار کابینہ میں جگہ ملنی چاہپئے۔ محترمہ چونکہ۔ دسری مرتبہ منتخب ہوئی ہیں، واحد مسلم خاتون ہیں، مرحوم رہنما قمر الاسلام صاحب کی اہلیہ اور سیاسی وارث ہیں، حیدرآباد کرناٹک علاقے سے آتی ہیں، اس لحاظ سے  انھیں وزارت ملنی چاہئے۔ چودھری حیدر علی  باغبان نے کانگریس ہائی کمان کو یہ بھی یاد دلایا کہ2016میں کانگریس نے مرحوم رہنما قمر الاسلام کو نظر انداز کر دیا تھا، اب محترمہ کو کابینہ میں جگہ دے کر اس پابجائی کی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب چودھری حیدر علی باغبان نے شہر گلبرگہ میں ایک پریشر گروپ بنانے کی بھی تجویز رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عین انتخابات سے قبل حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے شہر کے عمائدین، معززین، تاجرین، علمائے اکرام ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر محترمہ کنیز فاطمہ کی تائید کرنے کی عوام سے اپیل کی تھی۔ جس کا عوام نے مثبت جواب دیا اور محترمہ کو کامیابی سے ہمکنار کرایا۔ ایسے حالات میں ان تمام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آئندہ پانچ برسوں تک عوام اور ایم ایل اے میڈم کے درمیان پُل کا کام کریں۔2018میں بھی اسی طبقے نے محترمہ کو جیت دلانے میں نمایاں کردار ادا کیا تھا اور جیت کے بعد لا  تعلق ہو گیا تھا۔ جس کی وجہ سے محترمہ کنیز فاطمہ کی کارکردگی سوالات کے گھیرے میں تھی، اور محترمہ کا حلقہ احباب پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔ حیدر علی کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ برسوں کیلئے ایسی غلطی نہیں دوہرائی جا سکتی، اسلئے سماج کے تمام طبقات پر مشتمل ایک پریشر گروپ یا رہنما گروپ کی ضرورت ہے۔ جو کہ وقت بہ وقت محترمہ کنیز فاطمہ کی رہنمائی اور ان کا محاسبہ بھی کر سکے اور عوام کو شکایات کا موقع نہ مل سکیں۔ انھوں نے  مشورہ دیا کہ پریشر گروپ میں علمائے اکرام، تاجرین، موظف سرکاری ملازمین، ڈاکٹرس، انجینئرس، وکلاء اور  رائٹرس وصحافیوں کو شامل کیا جانا چاہئے  اور ان تمام کے تجربات سے محترمہ کو  استفادہ کرنا چاہئے۔

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910



NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEW & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910



NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے