ڈاکٹر شفیعہ قادری کا سانحہ ء ارتحال اہلیان دکن خصوصاً حیدرآباد والوں کے لئے دکھ کی خبر: محمدیوسف رحیم بیدری/رخسانہ نازنین

ڈاکٹر شفیعہ قادری کا سانحہ ء ارتحال اہلیان دکن خصوصاً حیدرآباد والوں کے لئے دکھ کی خبر: محمدیوسف رحیم بیدری/رخسانہ نازنین

 


بیدر۔ 24/اگست (پریس نوٹ) ممتاز شاعر اور ادیب جناب محمدیوسف رحیم بیدری اور ملک گیر شہرت یافتہ افسانہ نویس محترمہ رخسانہ نازنین صدر ادارہ ء ادبِ اسلامی ہند بیدر وومنس ونگ نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیان میں ڈاکٹر شفیعہ قادری صاحبہ کی موت پر گہرے دکھ کااظہارکیاہے۔ محترمہ رخسانہ نازنین صاحبہ نے ان کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے بتایاکہ ڈاکٹرشفیعہ قادری 1944؁ء میں بیدر کے ایک ادبی اور علمی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ وہ  بیدر کے معروف ایڈوکیٹ جناب نوراللہ قادری کی دختر نیک اختر تھیں۔ بھوم ریڈی کالج بیدر سے گریجویشن کرنے کے بعد جے این یو سے ایم اے کیا۔  وہ حیدرآباد میں بیاہی گئیں۔ انھوں نے ڈاکٹر مغنی تبسم حیدرآباد کی نگرانی میں سنٹرل یونیورسٹی حیدرآباد سے ایم فل کا مقالہ لکھااور ان ہی کی نگرانی میں عثمانیہ یونیورسٹی سے ”اردو تحریک آزادی سے قبل“ عنوان پر پی ایچ ڈی کامقالہ تحریرکرتے ہوئے ڈاکٹر یٹ کی ڈگری سے سرفراز ہوئیں۔ان کامیدان اردو نثر سے متعلق تھا۔ ڈاکٹر مستقیم بیگم کی اطلاع کے بموجب ان کی تین کتابیں (۱) حیدرآبادکے علمی وادبی ادارے (اشاعت:15/ڈسمبر 1983؁ء)، (۲) تعارف (مضامین کامجموعہ) 10/جولائی 1986؁ء اور (۳)اردو تحریک آزادی سے قبل (پی ایچ ڈی کامقالہ) 2000؁ء میں شائع ہوکر مقبول خاص وعام ہوئیں - بہاراردو اکادمی اور آندھراپردیش اردو اکادمی کی جانب سے انہیں ایوارڈ سے بھی نوازاگیاتھا۔*


*جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے ڈاکٹر شفیعہ قادری کے بارے میں کہاکہ وہ ایک باپردہ خاتون تھیں۔ امام المدرسین جناب مولانا محمدحسین ؒ کی پوتی اور جناب سید صبغتہ اللہ قادری صدر اردو بچاؤ تحریک بیدر کی ہمشیرہ ہونے کے ناطے بید رسے زیادہ حیدرآباد کی ادبی انجمنوں میں کافی مقبول تھیں۔وہ کافی رکھ رکھاؤوالی خاتون تھیں۔ نمودونمائش سے پرہیز ان کے مزاج کا حصہ تھا۔ ان کے بودوباش میں شاہوں سا وقار جھلکتاتھا۔ وہ اپنی ساری ادبی سرگرمیاں حیدرآبادکے حوالے سے انجام دیتی رہیں۔کبھی کبھار بیدر میں بھی کوئی بات سننے کومل جاتی تھی۔ یہ اسلئے ہواکہ خواتین کے لئے بیدر کا ادبی ماحول اس وقت مناسب نہیں تھا، تعلیم بھی اس قدرعام نہیں تھی۔ ڈاکٹر شفیعہ قادری دودہائیوں تک امریکہ میں مقیم رہیں۔ کئی سال قبل ان کے شوہر خان محمد عمر خان کا انتقال ہوچکاتھا۔ چوں کہ لاولد تھیں اسلئے ان کابڑھاپا اطمینان بخش نہیں گزرا۔22/اگست کوان کا انتقال حیدرآباد میں ہوا۔ ذرائع کے بموجب ان کی میت اُسی دن بیدر لائی گئی اور امام المدرسین قبرستان میں تدفن عمل میں آئی۔ ابھی تک حیدرآباد کے ادبی حلقوں سے سوگواری کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر شفیعہ قادری کی روح کو اطمینان کا مقام یعنی جنت الفردوس عطا کرے۔ اوراردو ادب کے لئے ان کی جانب سے کئے گئے کام کو شرف قبولیت بخشے۔آمین ثم آمین۔ نئی نسل کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹر شفیعہ قادری کے کام پر ڈاکٹریٹ کیلئے مقالہ لکھے۔ ان کی ایک بہن رفیعہ قادری گلبرگہ میں بیاہی گئی تھیں۔


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910



NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEW & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910



NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910




 



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے