بہمنی سلطنت کا سنہری دور اور* *ہماری تاریخ فراموشی* ✒️ _*عزیز اللّٰہ سرمست ایڈیٹر روزنامہ بہمنی نیوز گلبرگہ

 *بہمنی سلطنت کا سنہری دور اور* *ہماری تاریخ فراموشی* ✒️ _*عزیز اللّٰہ سرمست ایڈیٹر روزنامہ بہمنی نیوز گلبرگہ

        


گلبرگہ 3 اگست دکن کی پہلی مسلم سلطنت کے قیام کا یادگار دن ہے لیکن ہم بہمنی سلطنت کے سنہری دور کی مکمل تاریخ کو ہی فراموش کر چکے ہیں یوں تو ہم بہت سارے ڈے مناتے ہیں لیکن ہمیں بہمنی سلطنت کا فاؤنڈیشن ڈے یا تو یاد نہیں یا پھر معلوم ہی نہیں ہم ہماری تاریخ کو مٹائے جانے کا رونا تو روتے ہیں لیکن کیا ہم خود اپنی تاریخ کو فراموش کرکے اسے مٹانے کے ذمہ دار نہیں ہیں ؟ اس علاقہ میں جہاں 600 سال قبل بہمنی سلطنت قائم تھی آج ہمارے کئی تعلیمی ادارے مدارس کالجس اور یونیورسٹیاں موجود ہیں لیکن ان میں بہمنی سلطنت کے سنہری دور پر ایک بھی پروگرام سمینار کارگاہ کا انعقاد نہیں ہورہا ہے ہمارے عوامی نمائندوں وزراء سیاسی قائدین کی جانب سے  بہمنی سلطنت کے فاؤنڈیشن ڈے کو سرکاری سطح پر منائے کیلئے آج تک کوئی نمائندگی نہیں کی گئی زندہ قوم کی یہ علامت بتائی گئی کہ وہ نہ صرف اپنی تاریخ کو یاد رکھتی ہے بلکہ اس کی روشنی میں آگے بڑھنے کی جستجو کرتی ہے لیکن افسوس کہ ہم اپنے عروج کی تاریخ کو فراموش کر زوال کی جانب بڑھ رہے ہیں

یہاں ہم بہمنی سلطنت کی مختصر تاریخ کو پیشِ کررہے ہیں تاکہ ہماری نئی نسل تاریخ کے اس سنہری دور سے واقف ہو سکے

 *بہمنی سلطنت کا قیام*

3 اگست 1347 کو دکن کی پہلی مسلم سلطنت کا قیام عمل میں آیا محمد بن تغلق کے ترکی یا افغانی فوجی افسر علاؤالدین حسن بہمن شاہ عرف ظفر خان نے بہمنی سلطنت قائم کی گلبرگہ کو پائے تخت صدر مقام بنایا اور اپنے نام پر اس کا نام حسن آباد رکھا اور سلطنت کا نام بھی اپنے نام کے جز بہمن شاہ کے نام پر بہمنی سلطنت رکھا بہمنی سلطنت 1347 سے 1527 عیسوی تک یعنی 180 سال قائم رہی

 *اہم بہمنی سلاطین*

• علاؤالدین حسن بہمن شاہ نے 1347 سے 1358 تک 11 سال حکومت کی اس کی مزار اور گنبد شیخ روضہ گلبرگہ میں واقع ہے اور چاروں جانب آبادی سے گھر چکی ہے علاؤالدین حسن بہمن شاہ حضرت شیخ سراج الدین جنیدی کا بڑا معتقد تھا اسی لئے اس نے اپنی مرقد کیلئے آپ کے آستانہ سے کچھ فاصلے پر جانب قدم جگہ منتخب کی آج بانی بہمنی سلطنت کی گنبد آبادی سے گھر چکی ہے اور اس کا تحفظ خطرہ میں ہے 

• محمد شاہ بہمنی اول فرزند علاؤالدین حسن بہمن شاہ نے 1358 سے  1377 عیسوی تک 19 سال حکومت کی محمد شاہ بہمنی اپنی خدادا ذہانت کیلئے مشہور ہوا 

• محمد شاہ بہمنی دوم نے 1378 سے 1397 عیسوی تک 19 سال حکومت کی اس کے دور حکومت میں آرکیٹکچر اور اسٹرکچل فن تعمیر کو فروغ حاصل ہوا

• تاج الدین فیروز شاہ بہمنی نے 1397 سے 1422 عیسوی تک 25 سال حکومت کی بہمنی سلاطین میں فیروز شاہ بہمنی سب سے زیادہ مشہور ہوا اور سب سے طویل عرصہ تک حکومت کی اس کے بعد اس کے فرزند کے بجائے اس کا بھائی احمد شاہ بہمنی حکمران بنا حضرت خواجہ بندہ نواز نے احمد شاہ بہمنی کے تخت نشین ہونے کی پیشنگوئی فرمائی تھی اسی وجہ سے فیروز شاہ بہمنی حضرت خواجہ بندہ نواز سے ناراض ہوگیا حالانکہ اسی کی دعوت پر حضرت خواجہ بندہ نواز خلدآباد سے گلبرگہ تشریف لائے تھے فیروز شاہ بہمنی نے اپنے فرزند کے حق میں بادشاہت کیلئے دعا کرنے کی حضرت خواجہ بندہ نواز سے درخواست کی لیکن آپ نے نوشتہ تقدیر بتادیا کہ اس کے بعد اس کا بھائی تخت نشین ہوگا احمد شاہ بہمنی نے عنان حکومت سنبھالنے کے بعد اپنا پائے تخت گلبرگہ سے بیدر منتقل کیا اور حضرت خواجہ بندہ نواز کے اسم گرامی پر بیدر کا نام محمد آباد رکھا وہ حضرت خواجہ بندہ نواز کا بڑا معتقد تھا اس حضرت خواجہ بندہ نواز کے مزار پر گنبد تعمیر کروائی جو جو کسی بھی ولی کے مزار پر تعمیر کی جانے والی ملک کی سب سے اونچی اور بڑی گنبد ہے احمد شاہ بہمنی ولی صفت اور بہمنی سلطنت کا سب سے طاقتور حکمران تھا

• محمد شاہ بہمنی سوم نے 1463 سے 1482 تک 19 سال حکومت کی یہ بہمنی سلطنت کا سب سے کم عمر اور نوجوان حکمران تھا سیاسی شعور کی کمی کے باعث محمد شاہ بہمنی سوم نے محمود گاوان کو اپنا سیاسی مشیر مقرر کیا تھا 

 *انتظامیہ* 

بہمنی سلطنت میں نظم و نسق چلانے کیلئے 4 صوبے بنائے گئے تھے گلبرگہ بیدر بیرار دولت آباد

 *بہمنی سلطنت کی تقسیم*

بہمنی سلطنت کا خاتمہ احمد شاہ بہمنی کے دور میں ہوا اور بہمنی سلطنت کی تقسیم کے نتیجہ میں 5 نئی سلطنتیں وجود میں آئیں جن کے نام درج ذیل ہیں

1 بیدر            برید شاہی 

2 احمد نگر     نظام شاہی 

3 بیجاپور       عادل شاہی

4 گولکنڈہ       قطب شاہی

5 بیرار            عماد شاہی

 *بہمنی سلطنت کا رقبہ*

بہمنی سلطنت گجرات سے کالی کٹ مالوا سے تالیکوٹ اور ورنگل گوداوری سے کرشنا تک پھیلی ہوئی تھی آج کی 3 ریاستیں کرناٹک مہاراشٹر تلنگانہ بھمنی سلطنت کا حصہ تھے

 *بہمنی سلطنت کے اہم کارنامے*

بہمنی سلطنت میں آرکٹیکٹ فن تعمیر کو زبردست فروغ حاصل ہوا بہمنی دور کی شاندار عمارتیں اس دور کے نادر طرز تعمیر کی منہ بولتی تصویر بنی ہوئی ہیں

بہمنی سلطنت میں تعلیم کو بھی زبردست فروغ حاصل ہوا اس دور کے مدارس کی عمارتیں آج کھنڈر بنی ہوئی ہیں اس دور کی یونیورسٹیوں میں سے ایک بیدر میں محمود گاوان مدرسے کے باقیات آج بھی موجود ہیں بہمنی سلطنت میں علم و ادب کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کو بھی فروغ حاصل ہوا بہمنی سلطنت کا دور رعایا کی خوشحالی کا دور تھا مجموعی طور پر بہمنی سلطنت کا دور نہایت سنہری دور رہا

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910


NEW & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910

NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910



NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910




 



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے