لوک سبھا اور اسمبلیوں کے انتخابات پر 10 لاکھ کروڑ کے اخراجات
حیدرآباد۔14 ستمبر، ( ناز میڈیا اردو ) ملک میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بہ یک وقت انتخابات پر سرگرم مباحث جاری ہیں اور ہر کسی کی نظر 18 ستمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس پر ٹکی ہے۔ مرکزی حکومت نے ملک میں یکساں انتخابات کی تجویز پیش کرتے ہوئے سابق صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کی قیادت میں کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملہ پر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی میں کانگریس کے لوک سبھا میں لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو شامل کیا گیا تھا لیکن انہوں نے علحدگی اختیار کرلی۔ ایک ساتھ انتخابات کی صورت میں سرکاری خزانہ پر جو غیر معمولی بوجھ پڑے گا اس پر ماہرین نے ابتدائی اندازہ کے مطابق 10 لاکھ کروڑ روپئے کا تخمینہ کیا ہے۔ لوک سبھا سے مجالس مقامی کی سطح تک انتخابات کیلئے یہ خرچ آئے گا۔ اگر رائے دہی کی مدت گھٹا کر صرف ایک ہفتہ کی جائے اور سیاسی پارٹیاں انتخابی ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کریں تو یہ خرچ 3 تا 5 لاکھ کروڑ روپئے ہوسکتا ہے۔ بیک وقت انتخابات کے سلسلہ میں سروے میں کہا گیا ہے کہ 2024 لوک سبھا انتخابات کیلئے مجموعی خرچ تقریباً 1.20 لاکھ کروڑ ہوگا۔ اس رقم میں الیکشن کمیشن بمشکل 20 فیصد رقم خرچ کرتا ہے اور یہ اخراجات نئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے ہٹ کر ہیں۔ انتخابی امور کے تجزیہ نگار اور ماہر این بھاسکر راؤ کے مطابق لوک سبھا، اسمبلی اور مجالس مقامی کے انتخابات کیلئے 10 لاکھ کروڑ کا خرچ آئے گا جس میں پنچایت، ضلع پریشد اور میونسپلٹیز شامل ہیں۔ الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی پارٹیوں کی جانب سے رقومات خرچ کرنے کا آغاز ہوجاتا ہے۔ اگر الیکشن کمیشن انتخابی ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کرے تو انتخابی مصارف میں کمی آسکتی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں امیدواروں کی جانب سے رقومات خرچ کرنے کی حد مقرر کی ہے لیکن تلخ حقیقت ہے کہ کوئی بھی امیدوار حد کے مطابق خرچ نہیں کرتا۔ 2019 لوک سبھا چناؤ میں سیاسی پارٹیوں کو 6400 کروڑ روپئے کے عطیات وصول ہوئے جبکہ 2600 کروڑ خرچ کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ 2024 میں اگر صرف لوک سبھا کے انتخابات ہوئے تو 1.20 لاکھ کروڑ کا خرچ آئے گا اور اگر اسمبلیوں کے چناؤ کو بھی شامل کیا جائے تو یہ خرچ 3 لاکھ کروڑ ہوسکتا ہے۔ ملک میں اسمبلی کی تقریباً 4500 نشستیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق مجالس مقامی کے بھی ساتھ ہی انتخابات کی صورت میں ایک لاکھ کروڑ کا خرچ آئے گا۔ ماہرین کے مطابق اگر بیک وقت انتخابات منعقد کئے جائیں تب بھی سیاسی پارٹیوں اور امیدواروںکی جانب سے مصارف میں کمی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن اگر انتخابی مہم کیلئے صرف ایک ہفتہ کا وقت مقرر کرے اور انتخابی ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل کیا جائے تو مجموعی مصارف میں کمی آسکتی ہے۔
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
0 تبصرے