مجوزہ تلنگانہ اسمبلی انتخابات کا دلچسپ موڑ حلقہ اسمبلی چارمینار سے مجلس کی خاتون امیدوار متوقع، پارٹی کا غور و خوض سال 2029 میں حیدرآباد لوک سبھا حلقہ خاتون کیلئے مختص ہونے کے پیش نظر مجلس کی حکمت عملی
حیدرآباد2نومبر۔(ناز میڈیا اردو ) تلنگانہ اسمبلی انتخابات دلچسپ موڑ اختیار کرتے جا رہے ہیں اور تمام سیاسی جماعتیں آئندہ اسمبلی و پارلیمانی انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے خواتین کی تعداد میں اضافہ کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں اور تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ کے امکانات بھی ظاہر کئے جانے لگے ہیں۔ خواتین کو 33 فیصد تحفظات کی فراہمی کے بعد سیاست میں خواتین کی اہمیت میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ خواتین کی اہمیت میں ہونے والے اس اضافہ کو دیکھتے ہوئے مجلس اتحادالمسلمین حلقہ اسمبلی چارمینار سے خاتون امیدوارکو میدان میں اتارنے کے سلسلہ میں غور کرنے لگی ہے اور کہا جا رہاہے کہ مجلسی قیادت کی جانب سے 2029 پارلیمانی انتخابات میں حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کی نشست کو خواتین کے لئے محفوظ کئے جانے کے خدشات کے تحت اس بات پر غور کیا جارہا ہے کہ مجوزہ اسمبلی انتخابات میں خاتون رکن اسمبلی کے انتخاب کو یقینی بنایا جائے اور آئندہ اگر حلقہ لوک سبھا حیدرآبادکو خواتین کے لئے محفوظ کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں حیدرآباد پارلیمانی نشست سے مجلس کی خاتون امیدوار کو میدان میں اتارنے کی گنجائش باقی رہے۔ ذرائع کے مطابق مجلسی قیادت بالخصوص اویسی برادران مجلس کی خاتون امیدوار کے سلسلہ میں کافی غور و خوص کے بعد نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں اور جلد ہی امیدوار کے اعلان کے سلسلہ میں تیاریاں تیز کردی گئی ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ حلقہ اسمبلی چارمینار سے خاتون امیدوار کو میدان میں اتارنے کی حکمت عملی کے سلسلہ میں تیار کئے جانے والے منصوبوں کے دوران مجلسی قائدین نے جماعت کے لئے کام کرنے کے علاوہ عوام کے درمیان پہنچ کر خدمات انجام دینے والی خواتین کا جائزہ لینے کے بعد ایک امیدوار کو قطعیت دے دی ہے اور اس امیدوارہ کی انتخابی تیاریاں بھی مکمل کرلی گئی ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے خواتین کو 33فیصد تحفظات کی فراہمی کے بعد جن حلقہ جات پارلیمان کو محفوظ کیا جائے گا ان میں حلقہ لوک سبھا حیدرآباد بھی شامل ہونے کے امکانات ہیں اسی لئے مجلس اتحاد المسلمین نے اپنی سیاسی بصیرت اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں خاتون رکن اسمبلی کے انتخاب کی راہ ہموار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ حلقہ اسمبلی چارمینار میں اگر سخت مقابلہ کے حالات پیدا ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں حلقہ اسمبلی بہادر پورہ سے بھی خاتون امیدوار کو میدان میں اتارنے کے سلسلہ میں اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق مجوزہ اسمبلی انتخابات میں مجلس کی جانب سے کئی پہلوؤں پر غور کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ بہر صورت تمام نشستوں پر کامیابی کی راہیں ہموار کرنے کے لئے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور اس منصوبہ بندی کے حصہ کے طور پر ہی مجلس خواتین کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے خاتون امیدوار کے متعلق فیصلہ کررہی ہے۔مجوزہ اسمبلی انتخابات میں اگر خاتون امیدوار کو میدان میں اتارا جاتا ہے تو ایسی صورت میں دیگر حلقہ جات اسمبلی میں بھی خواتین کی بھر پور تائید مجلس کو حاصل ہوسکتی ہے کیونکہ پہلی مرتبہ مجلس کی جانب سے اسمبلی انتخابات میں خاتون امیدوارکو میدان میں اتارا جائے گا۔خاتون امیدوار کے میدان میں اتارے جانے کے بعد رائے دہندوں کے جوش و خروش میں بھی اضافہ ہوگا لیکن بعض گوشوں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اسمبلی میں 'نمائندہ کارپوریٹر' کلچر ممکن نہیں ہے اسی لئے موجودہ حالات میں اگر خاتون امیدوارکو میدان میں اتارنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو کسی بااختیار خاتون کو امیدوار بنایا جانا چاہئے تاکہ آئندہ جو حالات پیدا ہوں گے ان حالات میں بہ حیثیت رکن اسمبلی خاتون عوام کے درمیان رہتے ہوئے ان کے مسائل حل کرسکے۔ حلقہ اسمبلی چارمینار کے عوام کا کہناہے کہ اگر ممتاز احمد خان کسی اور سیاسی جماعت سے امیدوار ہوتے ہیں تو ایسی صورت میں امور خاتون کو ہی چارمینار سے امیدوار کے طو ر پر پیش کیا جانا چاہئے اس کے علاوہ اگر جماعت بہر صورت خاتون رکن اسمبلی کو منتخب کروانے کے حق میں ہے تو قیادت کو چاہئے کہ وہ حلقہ اسمبلی بہادرپورہ سے خاتون امیدوار کو پیش کرے کیونکہ بہادر پورہ سے مجلسی امیدوار کو کسی بھی طرح کا سخت مقابلہ درپیش نہیں ہوگا۔
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
-
0 تبصرے