ڈاکٹر شکیب انصاری کی ادبی خدمات ناقابل فراموش ڈاکٹر شکیب انصاری پر کتاب ڈاکٹر غضنفر اقبال کی اہل گلبرگہ کیلئے ادبی سوغات
گلبرگہ 7 نومبر ( ناز میڈیا اردو ) معروف نقاد و صاحب طرز ادیب ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی نے گلبرگہ کی ایک فراموش کردہ علمی و ادبی شخصیت ڈاکٹر شکیب انصاری کی حیات اور ادبی خدمات پر کتاب مرتب کرکے شائع کی ہے ڈاکٹر شکیب انصاری کے انتقال کے 34 سال بعد یہ کتاب منظر عام پر آئی ہے اس کتاب کی تقریب رسم اجراء آزاد ڈگری کالج یداللہ کالونی نزد ٹیپو سلطان چوک رنگ روڈ گلبرگہ میں منعقد ہوئی ڈاکٹر وہاب عندلیب صاحب سابق صدر کرناٹک اردو اکادمی نے صدارت کی جبکہ سینئر صحافی ادیب و شاعر حامد اکمل نے کتاب کی رسم اجراء انجام دی حامد اکمل صاحب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شکیب انصاری گلبرگہ کے اردو فکشن کے صف اول کے قلمکار تھے ان کی حیات اور ادبی خدمات پر ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی نے نہایت عمدگی اور عرق ریزی سے کتاب ڈاکٹر شکیب انصاری حیات اور خدمات مرتب کی ہے انہوں نے ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ گلبرگہ کے ادبی تہذیبی اثاثے کے تحفظ کا کام نہایت سلیقہ مندی سے کررہے ہیں حامد اکمل صاحب نے ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی اور دیگر محقیقین پر اس علاقے کی ادبی تاریخ کو محفوظ بنانے پر زور دیا حامد اکمل نے ڈاکٹر شکیب انصاری صاحب کے ساتھ اپنے دیرینہ قریبی مراسم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شکیب انصاری کو اپنے آپ کو نمایاں کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی وہ انتہائی سادگی پسند تھے اور ہمیشہ محافل و پروگراموں میں دوسری صف میں بیٹھنے کو ترجیح دیتے تھے حامد اکمل صاحب نے مزید کہا کہ ڈاکٹر شکیب انصاری اردو ادب کے خاموش خدمتگذار تھے انہوں نے تبصراتی مضامین اور افسانے نہایت منفرد اسلوب میں لکھے ان کے افسانوں اور تمام مضامین کو بھی شائع کیا جانا چاہیئے ڈاکٹر وہاب عندلیب صاحب نے صدارتی تقریر میں کہا کہ ڈاکٹر شکیب انصاری گلبرگہ کے معتبر افسانہ نگار اور افسانہ شناس تھے ان کے افسانوں کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سماجی مسائل کا گہرا ادراک رکھتے تھے ڈاکٹر وہاب عندلیب صاحب نے شکیب انصاری کے انتقال کے 34 سال بعد ان کی حیات اور خدمات پر کتاب مرتب اور شائع کرنے کیلئے ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی نے اس کتاب کے ذریعہ گلبرگہ کے اردو داں عوام ادبا و شعرا کو ادبی سوغات دی ہے ڈاکٹر وہاب عندلیب صاحب نے کہا کہ ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی نے کتاب کی ترتیب و تدوین میں نہایت عرق ریزی سے کام لیا ہے پروفیسر حمید سہروردی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شکیب انصاری اس حیثیت سے منفرد ادیب تھے کہ وہ کسی ادبی شخصیت یا قلمکار سے متاثر نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے اپنے گہرے سماجی مشاہدہ اور تجزبہ کی بنیاد پر افسانے لکھے جس کی وجہ سے ان کے افسانے حقیقت بیانی کے شاہکار کہے جاسکتے ہیں ڈاکٹر شکیب انصاری نے تنقید کے اصولوں کو ملحوظ رکھا اور ان کے مضامین کا موضوع سخن حقیقت پسندانہ ہے پروفیسر حمید سہروردی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر شکیب انصاری نہایت مہذب انسان تھے اخلاق و کردار کا اعلیٰ نمونہ تھے پروفیسر حمید سہروردی نے کہا کہ ڈاکٹر شکیب انصاری پر کتاب مرتب کرکے ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی نے ان کے ادب کو روشنی دی ہے ممتاز مزاح نگار منظور وقار نے ڈاکٹر شکیب انصاری کے انتقال کے بعد منعقد ہوئے تعزیتی جلسے میں پڑھا گیا اپنا خاکہ شکیب انصاری مت سہل ہمیں جانو سناکر حاضرین کو خوب محظوظ کیا حالانکہ یہ خاکہ آج سے 34 سال قبل لکھا اور پڑھا گیا تھا لیکن خاکہ کی نوعیت و منظر کشی اور منظور وقار کی خاکہ نگاری کا کمال ایسا تھا کہ خاکہ جیسے آج ہی لکھا گیا ہو منظور وقار نے عبدالحمید انصاری محمود انصاری حیات اللّٰہ انصاری و دیگر قدآور انصاری شخصیات کے حوالے سے نہایت دلچسپ پیرائے میں کہا کہ ادب و صحافت اور دیگر شعبوں میں انصاریوں نے ہمیشہ اپنا پلڑا بھاری رکھا ہے واجد اختر صدیقی نے مہمان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے اپنے مضمون میں کہا کہ ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی نے ڈاکٹر شکیب انصاری کی حیات اور خدمات پر کتاب مرتب کرکے انہیں حقیقی معنوں میں خراج عقیدت پیش کیا ہے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی جیسے افراد آج کی ادبی زندگی کیلئے ناگزیر ہیں واجد اختر صدیقی نے کتاب کی ترتیب و تدوین کیلئے ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی کے ذوق و جستجو کو خوب سراہا واجد اختر صدیقی نے ڈاکٹر شکیب انصاری کو افسانوی تاریخ کا نہایت معتبر حوالہ قرار دیا ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی مرتب ڈاکٹر شکیب انصاری حیات اور خدمات نے جوابی تقریر میں کہا کہ گوتم کی آرزو ڈاکٹر شکیب انصاری کا پہلا افسانہ تھا یہ افسانہ 1965 میں آئینہ میں شائع ہوا تھا اس افسانے کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ افسانہ کئی اخبارات و رسائل میں شائع ہوا ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی نے مزید کہا کہ افسانہ ان کی پسندیدہ صنف ہے اور انہیں اپنی ادبی زندگی کے آغاز میں اس صنف سے بیحد لگاؤ تھا ڈاکٹر شکیب انصاری کا افسانہ گوتم کی آرزو پڑھنے کے بعد انہیں ڈاکٹر شکیب انصاری کی افسانہ نگاری میں دلچسپی پیدا ہوئی اور انہوں نے ڈاکٹر شکیب انصاری کی افسانوی شخصیت کو اہل گلبرگہ سے روبرو کرنے کیلئے ان کی حیات اور خدمات پر کتاب مرتب کرکے شائع کی ڈاکٹر شکیب انصاری کے داماد سید عبدالجاوید صدر بائیو کیمسٹری میڈکل کالج بیدر نے تمام شرکا مہمانان خصوصی و اعزازی صدر تقریب کا شکریہ ادا کیا انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ انہیں ان کے خسر محترم کے رفقاء و معاصرین کے ساتھ بیٹھنے اور ملاقات کا شرف حاصل ہوا ہے سید عبدالجاوید نے ڈاکٹر شکیب انصاری پر کتاب مرتب کرنے کیلئے ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی سے اظہار تشکر کیا اور مستقبل میں ڈاکٹر شکیب انصاری کے ادبی اثاثے کو مرحلہ وار شائع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ڈاکٹر انیس صدیقی اور صادق کرمانی نے مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر شکیب انصاری پر کتاب مرتب کرکے ایک اہم ادبی کارنامہ انجام دیا ہے محمد مدثر پرنسپل آزاد ڈگری کالج گلبرگہ نے صدر تقریب مہمانان خصوصی و اعزازی کی شالپوشی کی جبکہ محمد عرفان ثمین نے ڈاکٹر غضنفر اقبال سہروردی کو تہنیت پیش کی ابتدا میں کارروائی کا آغاز مولانا محمد مسیح اللّٰہ رشادی کی قرات کلام پاک سے ہوا اور نوید انجم شاہد گرمٹکالی نے نعت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا محمد جاوید اقبال صدیقی نے نہایت خوش اسلوبی سے نظامت کے فرائض انجام دیئے آخر میں ڈاکٹر محسن احمد فراش نے شکریہ ادا کیا ادبا و شعرا اور باذوق سامعین کی کثیر تعداد تقریب میں شریک ہوئی
NEWS & ADVERTISEMENT CONTACT 9880736910
-
0 تبصرے