میرا خاندان ٹوٹ چکا ہےہمیں انصاف چاہئے : ذیشان صدیقی
ممبئی 18 اکتوبر ( نامہ نگار )اپنے والد اور سابق وزیر مہاراشٹرا بابا صدیقی کے قتل کے بعد اپنے پہلے رد عمل میں رکن اسمبلی باندرہ ایسٹ ذیشان صدیقی نے کہا کہ وہ اور ان کا خاندان انصاف چاہتے ہیں۔ ذیشان صدیقی نے اپیل کی کہ ان کے والد کی موت کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہئے اور نہ ہی اسے ضائع جانے دیا جانا چاہئے ۔ سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں ذیشان نے تحریر کیا کہ ان کے والد نے غریب عوام کی زندگیوں اور ان کے گھروں کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان گنوا دی ہے ۔ آج ان کا خاندان ٹوٹ چکا ہے لیکن ان کی موت کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہئے اور نہ ہی اسے ضائع جانے کا موقع دیا جانا چاہئے ۔ 66 سالہ بابا صدیقی کو تین افراد نے باندرہ ایسٹ میں ذیشان صدیقی کے گھر کے باہر 13 اکٹوبر کو رات 9.30 بجے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا ۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ان پر چھ گولیاںچلائی گئی تھیں جن میں چار گولیاں بابا صدیقی کو لگی تھیں۔ بابا صدیقی کو فوری لیلاوتی ہاسپٹل منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا ۔ اس حملے کے دو ملزمین گرمیل بلجیت سنگھ ( ہریانہ ) اور دھرم راج کشیپ ( اترپردیش ) کو فوری گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ شیوکمار گوتم فرار بتایا گیا ہے ۔ اس کا تعلق بھی اترپردیش سے ہے ۔
NEWS & ADVERTISMENT CONTACT 9880736910
SAFA HOSPITAL BIDAR
0 تبصرے