مساجد درگاہوں کے تحفظ کیلئے عبادت گاہ قانون 1991 پر عمل آوری ضروری جوائنٹ ایکشن کمیٹی گلبرگہ کے جلسہ تحفظ مساجد سے علما وکلا دانشوروں کا خطاب
گلبرگہ 7 دسمبر ( ناز میڈیا ) سینئر قانون داں ذاکر حسین استاد ایڈوکیٹ گلبرگہ ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں جبکہ بے بنیاد دعوؤں کے نتیجہ میں مساجد اور درگاہوں کے تحفظ کو سنگین خطرات لاحق ہیں عبادت گاہ قانون 1991 پر سختی کے ساتھ عمل آوری کرنے کی ضرورت ہے وہ کل رات جوائنٹ ایکشن کمیٹی گلبرگہ کے زیر اہتمام حبیب فنکشن ہال عمر کالونی آزاد پور روڈ گلبرگہ میں منعقدہ جلسہ تحفظ مساجد کو مخاطب کررہے تھے تقدس مآب حضرت سید شاہ محمد ہدایت اللّٰہ صاحب قادری سجادہ نشین بارگاہ عملی محلہ گلبرگہ و سرپرست جوائنٹ ایکشن کمیٹی گلبرگہ نے جلسے کی صدارت فرمائی ذاکر حسین استاد ایڈوکیٹ نے عبادت گاہ قانون 1991 کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالتیں مساجد اور درگاہوں میں مندر ہونے کی عرضیوں کو سماعت کیلئے قبول کرتے ہوئے عبادت گاہ قانون 1991 کی کھلی خلاف ورزی کررہی ہیں ذاکر حسین استاد ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ عبادت گاہ قانون 1991 کی روشنی میں 15 اگست 1947 کو ملک کی تمام عبادت گاہوں کا جو موقف تھا اس کو برقرار رکھنے کا تیقن دیا گیا ہے اس موقف کو تبدیل کرنے کی قانونی گنجائش ہی نہیں ہے پھر کوئی بھی عدالت کسی بھی عبادت گاہ کے موقف کو تبدیل کرنے کے دعوی پر سماعت کیسے کرسکتی ہے ذاکر حسین استاد ایڈوکیٹ نے کہا کہ عبادت گاہ قانون 1991 کے سیکشن 5 کے تحت کوئی بھی عدالت کسی بھی عبادت گاہ کے موقف کو تبدیل کرنے کے سلسلہ میں دخل اندازی نہیں کرسکتی جبکہ سیکشن 6 کے تحت کسی بھی عبادت گاہ کے موقف کو تبدیل کرنے کے مرتکب کیلئے 3 سال کی سزا مقرر کی گئی ہے ذاکر حسین استاد ایڈوکیٹ نے اس بات پر سخت اظہار تاسف کیا کہ عبادت گاہوں کے تحفظ کے بارے میں اتنا موثر اور واضح قانون ہونے کے باوجود قانون کا نفاذ کرنے والی عدالتیں ہی اس قانون کا پاس و لحاظ نہیں کررہی ہیں سینئر ایڈوکیٹ عبد الجبار گولہ صدر سٹی زنس لیگل اکاڈمی گلبرگہ ضلع نے بابری مسجد سے سنبھل کی جامع مسجد تک کے مقدمات میں آئے عدالتی فیصلوں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ان مقدمات میں قانون کی حکمرانی انصاف کے تقاضوں اور عدالت کے وقار کو ملحوظ نہیں رکھا گیا عبد الجبار گولہ ایڈوکیٹ نے استفسار کیا کہ مسجد یا درگاہ کے موقف کو تبدیل کرنے کے مرتکب کیخلاف اگر عبادت گاہ قانون 1991 کے تحت مقدمہ دائر کیا جائے تو کیا اسے 3 سال کی سزا سنائی جائے گی ؟ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ موجودہ حالات میں ملی و دینی حمیت کا ثبوت دیں مولانا عبد الحمید دانش باقوی قاسمی معارفی نے اسلام میں مساجد کی اہمیت فضیلت اور تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اللّٰہ کی ملکیت ہوتی ہے اس لئے اس کی کسی کو منتقلی یا اس میں کسی قسم کی تبدیلی کا کسی فرد یا ادارہ کو کوئی اختیار نہیں ہے مولانا عبد الحمید باقوی قاسمی معارفی نے کہا کہ موجودہ حالات میں مساجد کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ مسلمان مساجد کو آباد کریں محمد محسن ایس ڈی پی آئی نے کہا کہ ان دنوں مسلمانوں کے ایمانی جذبہ اور طاقت کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے زور دیا کہ مسلمان سیاسی بصیرت سے کام لیں اور ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں جو ایوانوں میں ان کی آواز کو بلند کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں مولانا حافظ محمد فخرالدین مانیال صدر جماعت اہل سنت کرناٹک شاخ گلبرگہ ضلع نے کہا کہ مسلمانوں میں موجودہ حالات کے مطابق تبدیلی لانے کیلئے ضروری ہے کہ مساجد کو صرف عبادت تک محدود کرنے کے بجائے انہیں مسجد نبوی کے نظام سے مربوط کریں مولانا حافظ محمد فخرالدین مانیال نے مساجد میں غیر مسلموں کو مدعو کرنے اور انہیں اسلام سے متعارف کروانے پر زور دیا عبد القدوس جماعت اسلامی ہند شاخ گلبرگہ نے کہا کہ مساجد کیخلاف کئے جانے والے گمراہ کن پروپیگنڈہ کے جواب میں برادران وطن پر یہ واضح کرنے کی مہم چلانے کی ضرورت ہے کہ اسلام متنازعہ یا قبضہ کی گئی اراضی پر مسجد تعمیر کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا انہوں نے کہا پیغمبر اسلام نے مدینہ میں اراضی خرید کر مسجد تعمیر کی تب سے آج تک دنیا بھر میں تمام مساجد خریدی ہوئی اراضیات پر یا پھر مسلم مالک اراضی کے وقف کرنے کی صورت میں ہی تعمیر کی گئیں ہیں سینئر صحافی عزیز اللّٰہ سرمست نے کہا کہ سنبھل میں مسلمانوں نے اس بات کا ثبوت دیا کہ انہیں خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ مسلمان ایمان کی طاقت اور اللّٰہ سے تعلق رکھتے مسلمانوں نے دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں سے اپنا لوہا منوایا ہے انہیں یا ان کی تاریخ کو مٹانا آسان نہیں ہے کیونکہ وہ اس دین کو مانتے ہیں جو غالب ہونے کیلئے آیا ہے مولانا محمد نوح ریاستی جنرل سیکریٹری انڈین یونین مسلم لیگ کرناٹک و کنونیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی گلبرگہ نے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں برادران وطن کی غلط فہمیاں دور کرنے کے شعبہ میں وسیع پیمانے پر کام کرنے پر زور دیا قبل ازیں قاری حافظ محمد اقبال کی قرات کلام پاک سے کارروائی کا آغاز ہوا معروف شاعر نورالدین نور نے نعت خوانی کا شرف حاصل کیا طاہر علی معاون کارپوریٹر وارڈ نمبر 15 نے خیر مقدم کیا افضال محمود نے ملک کی ان مساجد کی تفصیل بیان کی جن کے نیچے منادر کی موجودگی کے دعوے کئے جارہے ہیں انہوں نے بتایا کہ کم و بیش 40 ہزار مساجد فرقہ پرستوں و شرپسندوں کے نشانے پر ہیں افضال محمود نے نہایت خوش اسلوبی سے نظامت کے فرائض انجام دیئے منا سیٹھ دھارواڑ نے آخر میں شکریہ ادا کیا مقصود افضل جاگیر دار سید اسحاق حسینی ایڈوکیٹس علیم احمد مبین ریاض یوسف بیگ سلیم چیتاپوری مبین احمد عبد الرحیم پٹیل ایس ڈی پی آئی انجنئیر محمد عزیز الدین انجنئیر محمد محمود عبد الرحیم ڈبلیو آئی اقبال علی انڈیا بیت المال ڈاکٹر محمد عبد الباری منظور وقار ڈاکٹر چندا حسینی امجیب علی خان عابد حسین حیدر علی باغبان مقبول احمد سگری انور سلیدار خواجہ صدرالدین پٹیل صدام مدراسی کے علاوہ مختلف تنظیموں اداروں کے ذمہ داران علما وکلا ادبا و شعرا اور بلا لحاظ مسلک عامتہ المسلمین کی کثیر تعداد نے جلسے میں شرکت کی
0 تبصرے