تلنگانہ کی تعمیرنومیں طلبہ کو شراکت دار بنانے حکومت کے اقدامات
حیدرآباد 14 ڈسمبر ( نامہ نگار ) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ حکومت طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور انہیں تلنگانہ کی تعمیرنو میں شراکت دار بنانے کیلئے سخت اقدامات کررہی ہے۔ چیف منسٹر نے آج ضلع رنگاریڈی کے معین آباد منڈل کے چلکور میں ٹی جی سوشل ویلفیر ریزیڈنشیل اسکول میں کامن ڈائیٹ پلان کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ ریونت ریڈی نے ہونہار طلبہ میں خوداعتمادی پیدا کرنے پر سرکاری رہائشی اسکولس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کئی برسوں سے یہ افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ خانگی اسکولس کے طلبہ میں زیادہ ٹیلنٹ ہوتا ہے اور سرکاری اسکولس میں زیرتعلیم طلبہ میں ٹیلنٹ کم ہوتا ہے۔ عوامی حکومت اس طرح کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ پی وی نرسمہاراؤ نے متحدہ ریاست میں پہلی مرتبہ رہائشی اسکول کا آغاز کیا تھا۔ رہائشی اسکولس میں تعلیم حاصل کرنے والے کئی طلبہ آئی اے ایس اور آئی پی ایس کے طور پر منتخب ہوئے ہیں۔ ان میں بی وینکٹیشم آئی اے ایس اور مہیندر ریڈی آئی پی ایس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مزید کئی طلبہ نے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ حکومت نے ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتوں کو مکمل اعتماد اور بھروسہ دلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ گورنمنٹ ریسیڈنشیل اسکولس میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لائی جارہی ہے۔ تعلیمی معیار کو بلند کرنے کیلئے پختہ عزم کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔ سابق بی آر ایس حکومت نے طلبہ کے خوراک، کاسمیٹک اور انفراسٹرکچر کو مناسب ترجیح نہیں دی لیکن عوامی حکومت نے اس معاملے میں بغیر کسی تاخیر کے بڑھتی ہوئی قیمتوں اور طلبہ کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈائیٹ چارجس میں 40 فیصد اور کاسمیٹک چارجس میں 200 فیصد کا اضافہ کردیا ہے۔ آزاد ہندوستان کی 75 سالہ تاریخ میں کہیں بھی اتنی بھاری رقم ایک ساتھ نہیں بڑھائی گئی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ریاست کے 26 ہزار سرکاری اسکولس میں 23 لاکھ طلبہ زیرتعلیم ہیں جبکہ 11 ہزار خانگی اسکولس میں 33 لاکھ طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ ہم ملٹی ٹیلنٹیڈ طلبہ کیوں پیدا نہیں کرپارہے ہیں۔ ہم میں کیا کمی ہے۔ ہم کارپوریٹ تعلیمی اداروں کو تعلیم کے معاملے میں کیوں مات نہیں دے سکتے اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ کانگریس کی عوامی حکومت کیلئے ترقی اور فلاح و بہبود دو آنکھوں کی مانند ہیں۔ طلبہ کی تعلیم کیلئے جو بھی فنڈز مختص کئے جارہے ہیں وہ اخراجات نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے۔ ہم نے ان 70 برسوں کے دوران کیا سیکھا ہے۔ ہم اگلے تعلیمی سال کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کیوں نہیں کرپارہے ہیں۔ اس پر حکومت کو خود جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ طلبہ کے روشن مستقبل کی حکمت عملی تیار کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حال میں فوڈ پوائزننگ سے ایک لڑکی کی موت ہوئی ہے۔ لڑکی کے والدین کتنے دکھی ہوں گے اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے۔ امیر ہو یا غریب سب کو اپنے بچوں کے ساتھ یکساں محبت ہوتی ہے۔ اگر وہ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں اور بچوں کو ہاسٹل بھیج دیتے ہیں تو ہمیں ایک بار سوچنا چاہئے کہ ہم کتنے ذمہ دار ہیں۔ اس طرح کے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کیلئے احتیاطی اقدامات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہا کہ وہ خود فیصلہ کرچکے ہیں۔ جب بھی اضلاع کے دورے پر جائیں گے پہلے کسی سرکاری ہاسٹل کا دورہ کریں گے ساتھ ہی وزراء اور عوامی منتخب نمائندوں اور اعلیٰ عہدیداروں کو ہاسٹلس کا معائنہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہیکہ ہر ماہ کی 10 تاریخ کو گرین چینل کے ذریعہ فنڈز جاری کردیں۔ طالبات کے یونیفارم کی سلائی کا کام سیلف ہیلپ گروپس کو دیا گیا ہے۔ سلائی کی قیمت کو 25 روپئے سے بڑھا کر 75 روپئے کردیا گیا ہے۔ سرکاری اسکولس کو مفت برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ ہنر کی کمی کی وجہ سے بیروزگاری کا مسئلہ بڑھتا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے ہم نے ٹاٹا کے ساتھ مل کر ریاست میں 75 آئی ٹی آئی کو ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی سنٹرس کے طور پر اپ گریڈ کیا ہے۔ ہماری ینگ انڈیا اسکلس یونیورسٹی ملک کیلئے ایک ماڈل ہے۔ 2028 اولمپکس کیلئے ینگ انڈیا اسپورٹس یونیورسٹی اور اسپورٹس اکیڈیمی قائم کرنے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ہم نے کھیلوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے مقصد سے نکہت زرین اور محمد سراج کو سرکاری ملازمتیں فراہم کی ہیں۔ چیف منسٹر نے ٹیچرس پر زور دیا کہ وہ طلبہ میں دیگر صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ حکومت انہیں ضروری تربیت فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ کانگریس کی عوامی حکومت کی جانب سے ریاست کے ہر اسمبلی حلقہ میں کارپوریٹ طرز پر ینگ انڈیا انٹی گریٹیڈ رہائشی اسکولس قائم کیا جارہا ہے۔ رکن قانون ساز کونسل عامر علی خاں نے ٹمریز میں کامن ڈائیٹ پروگرام کے افتتاح کے سلسلہ میں یاقوت پورہ ۔ 2 بوائز اسکول چمپا پیٹ میں منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور طلبہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے طلبہ کے ساتھ کھانا کھایا اور ان کے والدین سے بھی ملاقات کی ۔
0 تبصرے