زیادہ لوڈ کی وجہ سے گزشتہ سال 2.10 لاکھ برقی میٹرس ناکارہ ہوگئے
حیدرآباد۔ 27 جنوری ( ایجنسی) برقی کے ناقص میٹر عوام اور برقی تقسیم کرنے والی کمپنی (ڈسکام) پر مالی بوجھ کا باعث بن رہے ہیں۔ ریاست بھر میں تکنیکی مسائل کی وجہ سے روزانہ اوسطاً 2 ہزار میٹرس جل کر ناکارہ ہو رہے ہیں۔ گزشتہ سال (2023-24) ڈسکامس نے اس طرح کے 7,05,820 میٹرس کو مارچ میں نئے میٹرس سے تبدیل کیا تھا۔ جاریہ سال (2024-25) کے پہلے ششماہی کے دوران تقریباب 3 لاکھ میٹرس تبدیل کئے گئے۔ ریاست میں شمالی اور جنوبی تلنگانہ کے ڈسکامس ہیں حیدرآباد میں واقع سدرن ڈسکام علاقہ کے حدود میں صنعتوں کے علاوہ رہائشی برقی کنکشنس کی زیادہ تعداد کی وجہ سے یہاں میٹرس کا جلنا اور ناکارہ ہو جانا عام بات ہے۔ گزشتہ سال ریاست میں 2.10 لاکھ میٹرس جل گئے یا ناکارہ ہوگئے جن میں جنوبی ڈسکام حدود میں 1,63,915 نلگنڈہ میں 31,695 ناکارہ ہوئے۔ گریٹر حیدرآباد میں آئی ٹی کمپنیاں زیادہ رہنے والے بنجارہ ہلز، سائبر سٹی کے برقی سرکلس میں 8 ہزار برقی میٹرس جل کر خاکستر ہوگئے جبکہ مزید 4 ہزار زیادہ میٹرس تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے تبدیل کرنا پڑا۔ اگر ایک میٹر جل جاتا ہے تو صارف کو 2000 روپے ادا کرنا پڑھتا ہے۔ اگر کوئی تکنیکی مسئلہ ہو تو ڈسکامس اس کو مفت میں تبدیل کررہے ہیں جس سے ڈسکامس پر مالی بوجھ عائد ہو رہا ہے۔ فیلڈ سطح پر خدمات انجام دینے والے برقی عملہ کا کہنا ہے کہ بالخصوص زیادہ لوڈ کی وجہ سے برقی میٹرس ناکارہ ہو رہے ہیں یا کئی جگہوں پر کام نہیں کررہے ہیں۔ درائع سے پتہ چلا ہیکہ برقی کے ناقص تاروں اور دیگر آلات کے استعمال کی وجہ سے میٹر زیادہ جل رہے ہیں۔ دیگر وجوہات میں جن کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ان میں کم لوڈ کی گنجائش والے میٹر کا استعمال کرنا اور زیادہ برقی استعمال کرنا اور ان کو تبدیل کئے بغیر ناقص معیار کی سروس تاروں کا استعمال کرنا ہے۔ مثال کے طور پر 22 جنوری کو ریاست میں سب سے زیادہ یومیہ برقی کی طلب 14,785 میگاواٹ تھی۔ تلنگانہ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہیکہ جنوری میں روزانہ کی طلب اس سطح پر ریکارڈ کی گئی۔ موسم سردی کے دوران برقی کی مانگ میں اضافے کی بنیادی وجہ تمام زمروں کے کنکشنس کے لئے برقی کی کھپت زیادہ رہی ہے۔ شہری علاقوں کے علاوہ دیہی علاقوں میں بھی زیادہ برقی استعمال کی گئی۔
0 تبصرے