ایک ملک، ایک انتخاب: مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا آج پہلا اجلاس، دو بلوں پر ہوگی بحث
نئی دہلی8 جنوری ( نامہ نگار )'ایک ملک ایک انتخاب' کے حوالے سے بدھ کے روز مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا پہلا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اس اجلاس میں آئین 129نویں ترمیم اور مرکزی زیر انتظام علاقے قانون میں ترمیمی بل 2024 پر بحث کی جائے گی۔ یہ اجلاس حکومت کے انتخابی اصلاحات کے منصوبے پر بحث کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ اراکین کو ان بلوں سے واقف کرایا جا سکے۔
جے پی سی کی صدارت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پی پی چوھری کریں گے اور اس کمیٹی میں مجموعی طور پر 39 اراکین شامل ہیں، جن میں 27 لوک سبھا اور 12 راجیہ سبھا کے ارکان ہیں۔ اجلاس میں ان بلز کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی جائے گی، اور قانون و انصاف کے وزارت کے افسران ان کے اہم نکات پر روشنی ڈالیں گے۔
آئین کی ترمیمی بل میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات کو ایک ساتھ کرانے کے طریقہ کار کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ مرکزی زیر انتظام علاقے کے قانون میں ترمیم سے ان علاقوں میں انتخابات کے انعقاد کے طریقے میں تبدیلی کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بل 17 دسمبر 2024 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور اب جے پی سی ان بلز کی جائزی جائزہ لے کر ان کے اثرات پر سیر حاصل گفتگو کرے گی۔ جے پی سی میں تمام بڑی جماعتوں کے نمائندے شامل ہیں، جن میں کانگریس کی پرینکا گاندھی، بی جے پی کے انوراگ ٹھاکر اور انیل بلونی، ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی اور سماجوادی پارٹی کے دھرمندر یادو جیسے نام شامل ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ایک ساتھ انتخابات کرانے سے حکومتی نظام میں بہتری آئے گی اور خرچ میں کمی ہوگی لیکن اپوزیشن جماعتیں اس سے وفاقی ڈھانچے پر اثرات کی تشویش میں ہیں۔ جے پی سی کا کردار اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس اہم انتخابی اصلاحات پر تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے قائم ہو۔
کمیٹی کے دیگر اہم ارکان میں سی ایم رمیش، بانسری سوراج، پرشوتم روپالہ، وشنو دیال رام، بھرتری ہری مہتاب، سمبت پاترا، وشنو دت شرما، منیش تیواری، سکھدیو بھگت، سیلواگنپتی، جی ایم ہریش بال یوگی، سپریا سولے، شریکانت شندے، چندن چوہان اور بالاشواری ولبھانینی شامل ہیں۔
تقریباً 90 منٹ تک جاری رہنے والی بحث کے بعد وزیر قانون ارجن میگھوال نے لوک سبھا میں آئین (129ویں ترمیم) بل پیش کیا۔ ووٹوں کی تقسیم میں 269 اراکین نے حق میں اور 198 نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ اس کے بعد بل کو مزید جانچ کے لیے کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔
0 تبصرے