جتنی آبادی اُتنی حصہ داری ، پسماندہ طبقات کو سماجی انصاف بنیادی مقصد

جتنی آبادی اُتنی حصہ داری ، پسماندہ طبقات کو سماجی انصاف بنیادی مقصد


حیدرآباد 5فروری، ( ناز میڈیا ) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے آج قانون ساز اسمبلی میں ذات پات پر مبنی طبقاتی سروے 2024 کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ تلنگانہ میں سماجی انصاف کے لئے حکومت سروے رپورٹ پر عمل کرے گی۔ کابینی اجلاس میں سروے رپورٹ کی منظوری کے بعد ایوان میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کانگریس قائد راہول گاندھی کے جتنی آبادی اتنی حصہ داری کے نعرہ کا ذکر کیا اور کہا کہ طبقاتی سروے کا مقصد پسماندہ طبقات کو آبادی کے مطابق فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات میں حصہ داری فراہم کرنا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک میں گذشتہ 75 برسوں میں کمزور طبقات کی حقیقی تعداد کے بارے میں معقول اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں جس کے نتیجہ میں تحفظات پر عمل آوری میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔1931 کے بعد ہندوستان میں پسماندہ طبقات کی آبادی کے بارے میں کوئی مردم شماری نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی عام مردم شماری میں کمزور طبقات کے اعداد و شمار شامل نہیں تھے۔ راہول گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران تلنگانہ میں عوام سے ذات پات پر مبنی مردم شماری کا وعدہ کیا تھا۔ کانگریس نے برسراقتدار آتے ہی گذشتہ سال 4 فروری کو کابینہ میں طبقاتی سروے کا فیصلہ کیا اور پھر اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے نتیجہ میں سروے کے کام میں تاخیر ہوئی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ شمارکنندگان نے ہر گاؤں اور ہر موضع میں پہنچ کر گھر گھر تفصیلات حاصل کی ہیں۔ہر 150 گھروں کو ایک یونٹ قرار دیتے ہوئے شمارکنندگان کو الاٹ کیا گیا تھا۔ سروے کی تکمیل کے بعد76000 ڈیٹا انٹری آپریٹرس نے 36 دن تک دن رات محنت کرتے ہوئے تفصیلات کو محفوظ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ مدت میں حکومت نے محض 160 کروڑ کے خرچ سے سروے کی تکمیل کرلی ہے۔ سروے کو قانونی حیثیت فراہم کرنے کیلئے کابینہ میں منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جارہا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ میں بی سی طبقات کی مجموعی تعداد 56 فیصد ہے اور حکومت بی سی طبقات کے ساتھ انصاف کا عہد کرتی ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ مجالس مقامی کے علاوہ روزگار اور تعلیم میں کمزور طبقات کو تحفظات کی فراہمی میں اہم رکاوٹ اعداد و شمار کی کمی تھی جس کے نتیجہ میں عدلیہ سے رکاوٹ پیدا ہورہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 75 برسوں میں ہر دس سال کو ہونے والی مردم شماری میں پسماندہ طبقات کے اعداد و شمار اکٹھا نہیں کئے گئے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ راہول گاندھی کے وعدہ کی تکمیل کے تحت طبقاتی سروے مکمل کیا گیا تاکہ تعلیم اور روزگار میں انصاف فراہم کیا جائے۔ چیف منسٹر نے طبقاتی سروے کو سماج کا ایکسرے قرار دیا اور کہا کہ 4 فروری 2024 کو کابینہ میں فیصلہ کے بعد 6 فروری کو اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی۔ بہار اور کرناٹک کو عہدیداروں کی ٹیم روانہ کرتے ہوئے طبقاتی سروے کی تفصیلات حاصل کی گئیں اور ایک جامع منصوبہ کے تحت تلنگانہ میں سروے مکمل کیا گیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کو اُن کی حقیقی آبادی کا علم نہیں تھا۔ طبقاتی سروے حکومت کا ایک تاریخی فیصلہ ہے جو سماج کیلئے ایک ماڈل ڈا کیومنٹ یعنی ماڈل دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ سروے کے مطابق پسماندہ طبقات کی جملہ آبادی 14609179 درج کی گئی جو 46.25 فیصد ہوتے ہیں۔ مسلمانوں میں بی سی طبقات 3576566 یعنی 10.08 فیصد ہیں۔ مسلمانوں میں او سی طبقات 880424 درج کئے گئے جو 2.48 فیصد ہوتے ہیں۔ مسلمانوں کی جملہ آبادی 4457012 یعنی 12.56 فیصد ہے۔ بی سی طبقات اور مسلم بی سی طبقات کو ملاکر جملہ بی سی طبقات کی آبادی 56.33 فیصد درج کی گئی ہے۔ چیف منسٹر کے مطابق تلنگانہ میں ایس سی طبقہ کی آبادی 6184319 ہے جو 17.43 فیصد ہوتے ہیں۔ ایس ٹی طبقات 3705929 یعنی 10.45 فیصد ہیں۔ ریاست میں او سی طبقات 5601539 درج کئے گئے جو 15.79 فیصد ہیں۔ چیف منسٹر نے سروے کے کامیاب انعقاد کیلئے پلاننگ ڈپارٹمنٹ اور سروے میں شامل عہدیداروں اور ملازمین کو مبارکباد پیش کی۔
NEWS & ADVERTISMENT CONTACT     9880736910

NEWS & ADVERTISMENT CONTACT     9880736910

NEWS & ADVERTISMENT CONTACT     9880736910


NEWS & ADVERTISMENT CONTACT                         9880736910

NEWS & ADVERTISMENT CONTACT                         9880736910

SAFA HOSPITAL BIDAR


NEWS & ADVERTISMENT CONTACT                           9880736910





ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے