ڈاکٹر عبد القدیر اے ایم یو کے سر سید نیشنل ایکسی لینس ایوارڈ سے سرفراز سرسید کے نظریہ تعلیم کے فروغ کے اعتراف میں یونیورسٹی نے پیش کیا خراج تحسین
بیدر 17اکتوبر( ناز میڈیا) دکن کے سیر سید کہلائے جانے والے ڈاکٹر عبد القدیر چیئر مین شاہین اداہ جات کو سر سید کی سرزمین پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے سر سید نیشنل ایکسی لینس ایوارڈ سے نوازا۔ سرسید کے نظریہ تعلیم کے فروغ کے اعتراف میں ڈاکٹر عبد القدیر کو اس باوقار ایوارڈ سے نوازا گیا۔
سر سید ڈے کی مناسبت سے یونیورسٹی میں منعقد ایک باوقار تقریب میں مہمان خصوصی جسٹس عبد الشاہد، معزز جج الہ آباد ہائیکورٹ یو پی نے ڈاکٹر عبد القدیر کو اس ایوارڈ سے سرفراز کیا۔ یہ ایوارڈ ایک تو صیفی سند اور ایک لاکھ روپیوں پر مشتمل ہے۔۔ یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کی صدارت میں ہوئی اس با وقار تقریب میں یونیورسٹی کے تمام معزز عہدیداران، ٹیچنگ اسٹاف و نان ٹیچنگ اسٹاف سمیت طلباء کی کثیر تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب میں ڈاکٹر عبدالقدیر کو ممتاز ماہرِ تعلیم، بصیرت افروز مصلح، اور صاحبِ خیر شخصیت قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا گیا۔اعتراف کیا گیا کہ انھوں نے صدیوں پہلے کے بہمنی دور میں موجود بیدر کی تاریخی تعلیمی عظمت اور اسکی عظیم تعلیمی وراثت کے احیاء کی کامیاب کوشش کی۔ عصری علوم اور مذہبی علوم کا حسین امتزاج کا عملی نمونہ پیش کیا۔دینی اور عصری تعلیم میں توازن پیدا کر کے اُن طلبہ کے لیے راستے کھولے جو مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، یہی نظریہ سر سید احمد خان کا بھی نظریہ تھا۔inclusive education کے ذریعے، محروم، پسماندہ پچھڑے طبقات کو تعلیم کے ذریعے ڈاکٹر عبد القدیر نے با اختیار بنایا۔ انھوں نے اپنے تعلیمی مشن کے تحت بیدر کو مرکز بناتے ہوئے میں پورے خطے میں تعلیم کے نقشے کو بدل دیا اور پورے ملک میں طلبہ کے لیے نئی راہیں روشن کیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبد القدیر نے ایوارڈ کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد القدیر نے ڈسٹریکشن فری ماحول والے اخلاقی و مذہبی تعلیم کیساتھ ریسڈنشیل اسکولس کے قیام پر زور دیا۔ فارغ التحصیل ہر علیگیرئین کو ہر ضلع میں ایک ریسڈنشیل اسکول قائم کرنے کا انھوں نے مشورہ دیا۔ڈاکٹر عبد القدیر نے یہاں پر بھی اپنی اصطلاح دوہرائی کہ "نسل ہی اصل ہے " انھوں نے تعلیم و تربیت کے ساتھ نسلوں کو پروان چڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ نسلیں سنور گئیں تو قوم و ملت کا مستقبل سنور جائیگا۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبد القدیر نے اپنے اساتذہ اکرام کرم فرماؤں ڈاکٹر ممتاز احمد خان، کے ایم عارف الدین، ڈاکٹر فخر الدین کو یاد کیا اور انکی کامیابی کو ان حضرات کی مرہون منت قرار دیا۔
علی گڑہ مسلم یونیورسٹی کے اس ایوارڈ سے قبل بھی ڈاکٹر عبد القدیر کو کئی ا ایک اداروں، انجمنوں کی جانب سے ان گنت قومی و بین الاقوامی ایوارڈس سے سرفراز کیا جا چکا ہے۔یک دہے قبل ہی ڈاکٹر عبد القدیر کو گلبرگہ یونیورسٹی گلبرگہ اعزازی ڈاکٹریٹ سے سرفراز کر چکی ہے۔ اسکے علاوہ کرناٹک حکومت کا سب سے بڑا سویلین ایوارڈ کرناٹک راجیہ اتسو ایوارڈ سے بھی آپ کو سرفراز کیا جا چکا ہے۔ کرناٹک اردو اکاڈمی دو دہائی قبل ہی آپ کو تعلیمی ایوارڈ سے سرفراز کر چکی ہے۔ ان سب کے ساتھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جیسے قدیم و تاریخی حیثیت کے حامل ادارے کی جانب سے ڈاکٹر عبد القدیر کو سرسید جیسی عظیم شخصیت کے نام سے منسوب ایوارڈ یقینی طور پر ایک سنگ میل مانا جا رہا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیشے سے بی ای سیول انجینئیر ڈاکٹر عبد القدیر نے سال1989میں 17بچوں کے ساتھ ایک چھوٹے سے کمرے میں ایک دور اندیش وژن کے ساتھ شاہین کی بنیاد ڈالی تھی۔ اب ان چھتیس برسوں کے بعد شاہین ادارہ جات میں 45ہزار سے زائد اسٹوڈنٹس ملک بھر میں زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ ملک کی سولہ ریاستوں میں 110برانچس و فرنچائزیز میں قوم و ملت کو نونہالو کو عصری و دینی تعلیم کے حسیں امتزاج سے سنوارا جارہا ہے۔جہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کی تربیت کا بھی خاص انتظام کیا جارہا ہے۔ ہزاروں طلباء یہاں سے فارغ ہو کر قوم و ملت کی خدمت کر رہے ہیں۔ کئی ایک بیرون ممالک میں بھی شاہین کے طلباء اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہے ہیں۔ ان چھتیس برسوں کے سفر میں ڈاکٹر عبد القدیر کے سامنے کئی ایک پہاڑ جیسی مشکلات پیش آئیں۔ اسکے باوجود بغیر کسی تھکن کے زخموں کی پرواہ کئے بغیر اپنے سفر کو جاری رکھا۔آجNEETکے میدان میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشن کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے۔ یہاں سے اب تک پانچ ہزار سے زائد طلباء فری گورنمنٹ میڈیکل سیٹ حاصل کر چکے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے اس تعلیمی ادارے کے طلباء قومی سطح کے ایک فیصد فری گورنمنٹ میڈیکل سیٹ حاصل کر رہے ہیں۔ہرسال ہزاروں طلباءJEEجیسے سخت مسابقتی امتحان میں بھی کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔ مدرسے سے فارغ طلباء کو عصری تعلیم سے جوڑنے میں شاہین نے تاریخ ساز کام کیا ہے۔ جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔خاص کر مدرسہ سے آئے ہوئے طلباء، جنھوں نے کبھی اسکول کی سیڑھی نہیں چڑھی تھی۔ویسے طلباء بھی شاہین کے طرز تعلیم کے بعد ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس، بی ٹیک، بی ای، ایل ایل بی مکمل کر کے قوم و ملت کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ شاہین کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ایک گھر سے تین ڈاکٹرس کے کم از کم تین سو مثالیں موجود ہ ہیں۔ اس تعلیمی ادارے سے کئی ایک نا قابل یقین نتائج سامنے آئے ہیں۔ سماج کے انتہائی پسماندہ،غریب، پچھڑے ہوئے طبقات سے تعلق رکھنے والے طلباء بھی یہاں سے ایم بی بی ایس فری گورنمنٹ سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مدرسوں کو بھی مین اسٹریم سے جوڑنے کیلئے شاہین،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اور کرناٹک کے محکمہ اقلیتی بہبود کے اشتراک سے کئی شعبوں میں کام کررہا ہے۔ اس کے بھی مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔
NEWS & ADVERTISMENT CONTACT 9880736910










0 تبصرے