لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے باہر چاندنی چوک میں کار دھماکہ، 8 ہلاک
نئی دہلی10 نومبر ( ایجنسی ) لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب ایک کار میں دھماکے کی اطلاع موصول ہوئی، جس کے بعد تین سے چار دیگر گاڑیوں میں بھی آگ لگ گئی اور وہ نقصان کا شکار ہو گئیں، دہلی فائر ڈپارٹمنٹ کے مطابق۔کل سات فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ چکی ہیں، جبکہ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کی ٹیم بھی موقع پر موجود ہے۔ پی ٹی ائی نے اب تک اٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے
(پی ٹی آئی) پیر کی شام لال قلعہ کے قریب کھڑی ایک کار میں زوردار دھماکہ ہوا، جس کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ آس پاس کھڑی متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور ان کے شیشے ٹوٹ گئے۔
دہلی پولیس نے شہر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ دہلی فائر سروسز کے مطابق سات فائر بریگیڈ کی گاڑیاں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں جبکہ پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔دھماکے کی شدت اتنی تھی کہ کئی میٹر دور کھڑی گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہو گئے، اور قریبی عمارتوں میں بھی یہ آواز سنائی دی۔دہلی فائر سروس کے ایک سینئر افسر نے بتایا، یہ دھماکہ لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کھڑی ایک کار میں ہوا۔ دھماکہ انتہائی شدید تھا، زخمیوں کے ہونے کا خدشہ ہے۔
واقعے کی ویڈیوز میں جلتی ہوئی گاڑیوں سے اٹھتے ہوئے شعلے صاف نظر آ رہے ہیں۔دھماکے کے بعد علاقے میں افرا تفری پھیل گئی، اور کئی گاڑیاں شدید طور پر تباہ دکھائی دیں۔ایک عینی شاہد نے بتایا، میں گرودوارے میں تھا کہ اچانک بہت زور دار آواز سنی۔ ہمیں سمجھ نہیں آیا کہ ہوا کیا ہے، آواز بہت تیز تھی۔"انہوں نے مزید کہا، قریب کھڑی کئی گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں
یاد رہے کہ دہلی پولیس نے قومی دارالحکومت میں سکیورٹی چیکنگ میں اضافہ کر دیا ہے، کیونکہ ہریانہ کے فرید آباد میں تقریباً 360 کلو مشتبہ امونیم نائٹریٹ اور اسلحہ و گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ برآمد ہوا ہے، ایک افسر نے پیر کو بتایا۔یہ اسلحہ فرید آباد میں ایک کشمیری ڈاکٹر کے کرائے کے مکان سے ضبط کیا گیا۔اسی دوران،
تحقیقات ایجنسیاں موقع پر پہنچ گئیں
واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کئی اہم تحقیقاتی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہیں۔ دھماکے کی نوعیت اور وجہ جاننے کے لیے فورینزک ٹیم بھی موقع پر موجود ہے۔ دہشت گردی کے ممکنہ پہلو کی جانچ کے لیے سادِک نگر کی اسپیشل سیل یونٹ بھی جائے وقوعہ پر پہنچ رہی ہے۔ دہلی پولیس کے ذرائع کے مطابق ڈی سی پی اسپیشل سیل سمیت کئی اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچ رہے ہیں۔ فورینزک اور ٹیکنیکل ماہرین یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آخر یہ دھماکہ کس نوعیت کا تھا۔
وزارتِ داخلہ کی ہدایت: "خوف و ہراس نہ پھیلائیں"
وزارتِ داخلہ کے ذرائع نے اس واقعے کے حوالے سے احتیاطی ہدایت جاری کی ہے۔ ذرائع کے مطابق، لال قلعہ میں کار کے دھماکے کو فی الحال "بلاسٹ" (دھماکہ) کہنے سے گریز کیا جائے، تاکہ عوام میں خوف و ہراس نہ پھیلے۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق، ممکن ہے یہ سی این جی سلنڈر پھٹنے کا واقعہ ہو۔ حتمی تحقیقات کے بعد جو نتیجہ سامنے آئے، صرف اسی کی بنیاد پر رپورٹ کیا جائے۔









0 تبصرے