گوتم اڈانی کی فی الفور گرفتاری اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ
حیدرآباد23نومبر (نامہ نگار ) صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے گوتم اڈانی کی فوری گرفتاری اور ان کی بدعنوانیوں کی جانچ کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔ ارکان پارلیمنٹ سریش شیٹکر ، انیل کمار یادو اور رکن قانون ساز کونسل عامر علی خاں کے ہمراہ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ راہول گاندھی نے سابق میں گوتم اڈانی کی سرگرمیوں کی جانچ کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا لیکن نریندر مودی حکومت ان کی پشت پناہی کرتی رہی۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ امریکی سیکوریٹی ایکسچینج کمیشن نے انکشاف کیا ہے کہ گوتم اڈانی نے ہندوستان میں سولار ڈسکامس حاصل کرنے اور دیگر صنعتی فوائد حاصل کرنے کیلئے ہندوستان کے کئی قائدین اور عہدیداروں کو رشوت دی ہے ۔ امریکی ادارہ نے 2100 کروڑ کی رشوت کا انکشاف کیا ہے۔ بھاری رشوت کا مقصد ہندوستان میں اپنے کاروبار کو مستحکم کرنا ہے ۔ راہول گاندھی نے گوتم اڈانی کی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف پہلے بھی آواز اٹھائی تھی اور جے پی سی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکی ادارہ کے تازہ انکشاف کے بعد کانگریس پارٹی گوتم اڈانی کی فوری گرفتاری کی مانگ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اگر رشوت ستانی کے معاملات کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہو تو اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینی چاہئے تاکہ اڈانی کی غیر قانونی تجارتی سرگرمیوں کو بے نقاب کیا جاسکے۔ مہیش کمار گوڑ نے تلنگانہ میں گوتم اڈانی کی سرمایہ کاری سے متعلق سوال پر کہا کہ راہول گاندھی نے واضح کردیا ہے کہ قانونی طریقہ سے جو بھی سرمایہ کاری کی جائے وہ قابل قبول ہے۔ مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ کانگریس پارٹی کی کسی سے شخصی دشمنی نہیں ہے ۔ اگر کوئی قانونی طریقہ سے تلنگانہ میں تجارت کرنا چاہے تو حکومت کے لئے قابل قبول رہے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ کانگریس حکومت نے اڈانی کی کمپنی کو ایک انچ اراضی بھی الاٹ نہیں کی ہے جبکہ سابق بی آر ایس حکومت نے اڈانی گروپ کو اراضی الاٹ کی تھی۔ تلنگانہ حکومت کے ساتھ اڈانی کے یادداشت مفاہمت پر سوال کا جواب دیتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ حکومت نے صرف اڈانی نہیں بلکہ دیگر کئی اداروں کے ساتھ یادداشت مفاہمت کی ہے تاکہ تلنگانہ میں صنعتی ترقی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مرکز میں نریندر مودی برسر اقتدار آنے کے بعد سے اڈانی اور امبانی کے اثاثہ جات میں ہزاروں گنا اضافہ ہوا ہے۔ نریندر مودی حکومت اڈانی اور امبانی کو ملک کے وسائل حوالے کر رہی ہے ۔ اسٹاک مارکٹ میں بے قاعدگیوں کے ذریعہ اڈانی نے اپنے کاروبار کو وسعت دی ہے ۔ انہوں نے اڈانی کے مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر اڈانی کو گرفتار کیا جاتا ہے تو مودی کو استعفیٰ دینا پڑے گا ، لہذا اڈانی کا تحفظ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اڈانی کی بدعنوانیوں میں نریندر مودی کی حصہ داری ہے ، لہذا ان کے خلاف کارروائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اسکل یونیورسٹی کو اڈانی کی جانب سے 100 کروڑ کے عطیہ سے متعلق سوال پر مہیش کمار گوڑ نے کہا کہ کے ٹی آر اگر اسکل یونیورسٹی کیلئے 50 کروڑ کا عطیہ دیں تو حکومت قبول کریگی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں سرمایہ کاری کیلئے اڈانی کی پیشکش پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے ۔ معاہدات کے سلسلہ میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پیشرفت کی جائیگی ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ تلنگانہ حکومت قانونی اعتبار سے کسی بھی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرے گی ۔ غریبوں کی ترقی اور بھلائی حکومت کا بنیادی مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور بی آر ایس دونوں ایک ہیں اور حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔
0 تبصرے