کرناٹک کے وزیر پریانک کھرگے نے سرکاری اداروں اور عوامی مقامات پر آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے کا کیا مطالبہ؛ وزیر اعلیٰ نے معاملے کی جانچ کے دئے احکامات
بینگلورو 13اکتوبر ( ناز میڈیا) کرناٹک کے وزیر برائے آئی ٹی و سائنس و ٹیکنالوجی پریانک کھرگے نے وزیر اعلیٰ سدارامیا سے اپیل کی ہے کہ ریاست کے تمام سرکاری اداروں، امداد یافتہ اسکولوں اور عوامی مقامات پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے، کیونکہ ان کے مطابق یہ سرگرمیاں ملک کی یکجہتی، مساوات اور دستور کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں۔
۴ اکتوبر کو وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے خط میں — جو اتوار کو وزیر اعلیٰ کے دفتر کی جانب سے میڈیا کو جاری کیا گیا — پریانک کھرگے نے کہا کہ آر ایس ایس سرکاری اور امداد یافتہ اسکولوں کے احاطوں اور عوامی میدانوں میں اپنی ’’شاکھائیں‘‘ منعقد کر رہی ہے، جہاں ’’نعرے بازی کی جاتی ہے اور بچوں و نوجوانوں کے ذہنوں میں منفی نظریات تھوپے جا رہے ہیں۔‘‘
پریانک، جو کانگریس کے صدر ملیکارجن کھرگے کے صاحبزادے ہیں، نے کہا کہ آر ایس ایس کا نظریاتی نظام ’’ہندوستان کی وحدت اور سیکولر ڈھانچے‘‘ سے متصادم ہے۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا، ’’جب معاشرے میں نفرت پھیلانے والی طاقتیں سر اٹھاتی ہیں، تو ہمارا دستور — جو اتحاد، مساوات اور سالمیت کے اصولوں پر مبنی ہے — ہمیں یہ اختیار دیتا ہے کہ ہم ایسے عناصر پر قابو پائیں اور ملک کی سیکولر اقدار کا تحفظ کریں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’بغیر پولیس اجازت کے ڈنڈوں کے ساتھ جارحانہ مظاہرے کیے جا رہے ہیں، جو بچوں اور نوجوانوں کے ذہنوں پر نفسیاتی طور پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔‘‘
پریانک کھرگے نے زور دیا کہ ’’ملک کے بچوں، نوجوانوں اور عوام کے مفاد میں آر ایس ایس کی تمام سرگرمیوں — چاہے وہ ’شاکھا‘، ’سنگھک‘ یا ’بیٹھک‘ کے نام سے ہوں — پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔‘‘
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ پابندی ’’سرکاری اسکولوں، امداد یافتہ تعلیمی اداروں، عوامی میدانوں، پارکوں، مزرعی محکمے کے زیرِ انتظام مندروں، محکمہ آثار قدیمہ کے تحت مقامات اور دیگر تمام سرکاری عمارتوں‘‘ پر لاگو ہونی چاہیے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، وزیر اعلیٰ سدارامیا نے پریانک کھرگے کی اس عرضی پر کارروائی کے لیے حکام کو ہدایت دی ہے کہ معاملے کی جانچ کر کے مناسب اقدامات کیے جائیں۔
یہ معاملہ اس وقت مزید اہمیت اختیار کر گیا جب آر ایس ایس کی سو سالہ تکمیل کے موقع پر اتوار کے روز بنگلورو شہر میں تقریباً 100 مقامات پر آر ایس ایس کا پَرتھنہ مارچ (پریڈ) منعقد ہوا، جس میں کئی بی جے پی رہنماؤں نے بھی حصہ لیا۔
اطلاعات کے مطابق، ماضی میں بھی مختلف ترقی پسند تنظیموں کی جانب سے اس بات کی شکایت کی جاتی رہی ہے کہ بعض سرکاری اور امداد یافتہ اسکولوں میں آر ایس ایس کی سرگرمیاں جاری ہیں، جنہیں روکنے کا مطالبہ کئی بار سامنے آ چکا ہے۔
پریانک کھرگے نے اپنے خط کے اختتام پر لکھا کہ ’’ریاست اور شہریوں دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے عناصر کو روکے جو معاشرے میں تقسیم پیدا کرتے ہیں، تاکہ ہندوستان کی سیکولر اور جمہوری روح محفوظ رہے۔‘‘
NEWS & ADVERTISMENT CONTACT 9880736910









0 تبصرے